سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص قرآن حفظ کر رہا ہو، اور نماز میں قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہو یا غلط پڑھتا ہو، تو اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: مذکورہ شخص کو چاہیے کہ حفظ کرتے ہوئے پہلے اتنا حصہ لازمی سیکھ لے، جتنا نماز میں پڑھنا ضروری ہے، مثلاً: سورۃ الفاتحہ اور ایک بڑی یا تین چھوٹی آیات، اور پھر نماز میں وہی سورتیں پڑھی جائیں، جو اچھی طرح یاد ہوں، تاکہ ان میں کوئی غلطی نہ ہو۔
البتہ اگر پوری کوشش کرنے کے باوجود بھی الفاظ زبان پر نہ آتے ہوں، یا زبان اٹکتی ہو، تو ایسی صورت میں گناہ نہیں ملے گا، قرآن شریف میں ہے:
"اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا"
(البقرة: آیت نمبر:286)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 286)
لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَا....إلخ
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 798، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران.
الدر المختار: (538/1، ط: الحلبي، بيروت)
(وحفظ جميع القرآن فرض كفاية) وسنة عين أفضل من التنفل وتعلم الفقه أفضل منهما (وحفظ فاتحة الكتاب وسورة واجب على كل مسلم) ويكره نقص شيء من الواجب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی