سوال:
اگر کوئی عورت اپنے وقت پر حیض سے پاک ہوکر نہالے پھر دس دن کے بعد دوبارہ سے حیض آنے لگ جائے اور وہ خون پانچ دن تک ہو تو کیا یہ حیض شمار ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ ماہواری ختم ہونے کے بعد پاکی کی کم از کم مدت پندرہ دن ہے، اس سے پہلے جو خون آئے، وہ ماہواری کا نہیں بلکہ استحاضہ کا خون ہوگا۔
استحاضہ کے ایام کا حکم یہ ہے کہ مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وقت کے اندر نیا وضو کرے گی، پھر دوسری نماز کا وقت آنے تک اسی ایک وضو سے ہر طرح کی عبادات مثلاً: فرض اور قضا نمازیں، نوافل اور تلاوت وغیرہ کر سکتی ہے، البتہ اس دوران اگر وضو اس خون آنے کے علاوہ کسی دوسرے عذر کی وجہ سے ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (285/1، ط: دار الفکر)
"(وأقل الطھر) بین الحیضتین أوالنفاس والحیض (خمسۃ عشر یوماً) ولیالیھا إجماعا".
الهدایة: (باب الحیض، 34/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
"والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لایرقأ یتوضؤن لوقت کل صلاة فیصلون بذلک الوضوء في الوقت ماشاؤا من الفرائض والنوافل".
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الحیض، 298/1، ط: دار الفکر)
"ودم الاستحاضة حکمه کرعاف دائم وقتًا کاملاً لایمنع صومًا وصلاةً ولو نفلاً وجماعَا؛ لحدیث: توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر".
رد المحتار: (298/1، ط: دار الفکر)
’’(قَوْلُهُ: لَا يَمْنَعُ صَوْمًا إلَخْ) أَيْ وَلَا قِرَاءَةً وَمَسَّ مُصْحَفٍ وَدُخُولَ مَسْجِدٍ، وَكَذَا لَا تُمْنَعُ عَنْ الطَّوَافِ إذَا أَمِنَتْ مِنْ اللَّوْثِ، قُهُسْتَانِيٌّ عَنْ الْخِزَانَةِ ط‘‘.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی