سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میں نے اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا کہ "میں فلاں گناہ نہیں کرونگا، کروں تو میری بیوی طلاق" اس کے بعد وہ گناہ میں کئی بار کرچکا ہوں، کیا اس سے میری بیوی مجھ پر حرام ہوگئی؟ اور کیا میں دوبارہ رجوع کرسکتا ہوں؟ حلالہ کے متعلق بھی رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ طلاق دینے کے وقت سے عورت کو تین مرتبہ ماہواری آنے تک اس کو عدت گزارنا ہوگی، اس عدت کے دوران شوہر اگر چاہے، تو وہ اپنی طلاق سے زبانی رجوع کرسکتا ہے اور میاں بیوی کا تعلق قائم کرنے سے بھی رجوع ہوجائے گا۔
البتہ رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ دو گواہوں کے سامنے بیوی سے یہ کہہ دے کہ "میں اپنی طلاق سے رجوع کرتا ہوں"، اس کے بعد وہ دونوں حسب سابق میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔
البتہ آئندہ شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (244/1، ط: دار احياء التراث العربى)
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق " وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال والظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط فيصح يمينا أو إيقاعا.
الهندية: (415/1، ط: دار الفکر)
ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما لأنها توجب عموم الأفعال.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی