سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص نے اپنی بیوی اور اپنے باپ کو بیوی کے طلاق کا اختیار دیا تھا، باپ نے طلاق کا اختیار استعمال کرکے طلاق واقع کردی ہے، اور شوہر نے بیوی کو تاحیات طلاق کا اختیار دیا ہے، اب شوہر کو کتنی طلاقوں کا اختیار ہے؟ آیا ایک طلاق یا دو؟
جواب: واضح رہے کہ اللہ رب العزت نے طلاق کا اختیار شوہر کو دیا ہے، لہذا شوہر کا اپنی بیوی کو طلاق کا تاحیات اختیار دینے سے بھی شوہر کا حق ختم نہیں ہوتا ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ باپ اپنے اختیار کی ایک طلاق واقع کرچکا ہے، لہذا اب شوہر کو باقی دو طلاقوں کا اختیار ہے، یعنی بیوی کے طلاق واقع کرنے سے پہلے اگر شوہر دونوں طلاق واقع کرنا چاہے، تو کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحيط البرهاني: (240/3، ط: دار الكتب العلمية)
والأصل في هذا: أن الزوج يملك إيقاع الطلاق بنفسه فيملك التفويض إلى غيره فيتوقف عمله على العلم؛ لأن تفويض طلاقها إليها يتضمن معنى التمليك، لأنها فيما فوض إليها من طلاقها عاملة لنفسها دون الزوج، والإنسان فيما يعمل لنفسه يكون مالكا ولا يكون بائنا عن المرة۔
نجم الفتاوی: (باب تفویض الطلاق، 295/6)
کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144107200223
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی