عنوان: دو خواتین کا ایک دوسرے کے بچوں کو ماں باپ کی اجازت کے بغیر دودھ پلانے سے حرام ہونے والے رشتوں کی تفصیل (9302-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک خاتون ہیں جنہوں نے اپنی بھتیجی سارہ کو ایک میڈیکل problem کی وجہ سے کچھ عرصہ دودھ پلایا، پھر اسی بھیتجی کی والدہ نے اس خاتون کی بیٹی حریم کو یعنی اپنے شوہر کی بھانجی کو ایک دن ایک دفعہ دودھ پلا دیا، حریم کے والدین اس سے بے خبر تھے، اس تفصیل کی روشنی میں درجِ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمادیں:
1: ان کی اولاد میں کس کس کے درمیان رضاعت قائم ہوگئی ہے؟ کیا ان کی سب اولاد ایک دوسرے کے محرم بن گئے ہیں؟
2: کسی نے ان کو بتایا ہے کہ حریم کی رضاعت قائم نہیں ہوگی، کیونکہ ان کے والد سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: (1): اگر دونوں خواتین نے رضاعت کی مدت (احتیاطاً ڈھائی سال کی عمر) کے اندر اندر مذکورہ بچیوں (سارہ اور حریم) کو دودھ پلایا ہے، تو اس سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوگئی ہے، جس کے بعد سارہ اپنی پھوپھو اور پھوپھا دونوں کی رضاعی بیٹی بن گئی ہے، اور پھوپھو کی ساری اولاد اس کے بہن بھائی بن گئے ہیں، لہٰذا سارہ کا اپنی مذکورہ پھوپھو کی اولاد میں سے کسی سے بھی رشتہ کرنا جائز نہیں ہے۔
اسی طرح حریم اپنی ممانی اور ماموں کی رضاعی بیٹی بن گئی ہے، اور ممانی کی ساری اولاد اس کے لیے رضاعی بھائی بہن بن گئے ہیں، لہٰذا حریم کا اپنی مذکورہ ممانی کی اولاد میں سے کسی سے بھی رشتہ کرنا جائز نہیں ہے۔
تاہم سارہ اور حریم کے علاوہ باقی بچوں (جنہوں نے ممانی اور پھوپھی کا دودھ نہیں پیا ہے) کی آپس میں حرمتِ رضاعت قائم نہیں ہوئی ہے، اور وہ ایک دوسرے کے لیے محرم نہیں ہیں، ان کا آپس میں رشتہ کرنا درست ہے۔
(2): مذکورہ بات درست نہیں ہے، والدین کی اجازت کے بغیر بھی مدت کے اندر دودھ پلانے سے حرمتِ رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔ تاہم ایسا کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ خواتین پر واجب ہے کہ بلا ضرورت اور بلا اجازت دوسروں کے بچوں کو دودھ نہ پلائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (رقم الحديث: 2055، ط: دار الرسالة)
عن عائشة زوج النبي - صلى الله عليه وسلم - أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة".

الهندية: (343/1، ط: دار الفكر)
يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة.

و فیه أيضا: (345/1)
والواجب على النساء أن لا يرضعن كل صبي من غير ضرورة وإن فعلن ذلك فليحفظن أو يكتبن، كذا سمعت من مشايخي رحمهم الله تعالى كذا في المضمرات.

الدر المختار: (209/3، ط: الحلبي، بيروت)
(حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري عن العون، لكن في الجوهرة أنه في الحولين ونصف، ولو بعد الفطام محرم، وعليه الفتوى.
وقال الشامي تحت قوله (لكن إلخ) استدراك على قوله وبه يفتى. وحاصله أنهما قولان أفتى بكل منهما ط

رد المحتار: (211/3، ط: الحلبي، بيروت)
(قوله ولم ‌يبح ‌الإرضاع بعد ‌مدته) اقتصر عليه الزيلعي، وهو الصحيح كما في شرح المنظومة بحر، لكن في القهستاني عن المحيط: لو استغنى في حولين حل ‌الإرضاع بعدهما إلى نصف ولا تأثم عند العامة خلافا لخلف بن أيوب اه ونقل أيضا قبله عن إجارة القاعدي أنه واجب إلى الاستغناء، ومستحب إلى حولين، وجائز إلى حولين ونصف اه. قلت: قد يوفق بحمل المدة في كلام المصنف على حولين ونصف بقرينة أن الزيلعي ذكره بعدها، وحينئذ فلا يخالف قول العامة تأمل.

فتاویٰ رحیمیہ: (249/8)

کذا فی فتاوى دار العلوم كراتشي: 112/50

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 874 Feb 14, 2022
do / 2 / two khawateen ka aik dosrey k / kay bacho ko maa / baap ki ijazat k / kay baghair dodh / milk pilaney se / say haram honay / hone waley rishto / rishton ki tafseel

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.