resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مطلقہ بیوی کا سابقہ شوہر کی میراث میں حصہ(9322-No)

سوال: ایک شخص نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دی تھی، اس وقت اس شخص کے پاس اپنا ذاتی گھر نہیں تھا، پھر اس نے دوسری شادی کے بعد ایک لاکھ مالیت کا گھر لیا، اب اس گھر کی مالیت کروڑوں میں ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس شخص کے انتقال کے بعد پہلی مطلقہ بیوی اور اس سے پیدا ہوئے بچوں کا اس شخص کی جائیداد میں حصہ ہوگا یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں وہ مطلقہ بیوی جس کی عدت بھی ختم ہوگئی ہو، سابقہ شوہر کی میراث میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، البتہ اگر بچے اسی مرحوم سے ہوں، تو ان کو اپنے والد کی میراث سے حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ۔۔۔۔الخ

الهندية: (462/1، ط: دار الفکر)
"قال الخجندي: الرجل إذا طلق امرأته طلاقًا رجعيًّا في حال صحته أو في حال مرضه برضاها أو بغير رضاها ثم مات وهي في العدة فإنهما يتوارثان بالإجماع، وكذا إذا كانت المرأة كتابيةً أو مملوكةً وقت الطلاق فأسلمت في العدة أو أعتقت في العدة فإنها ترث، كذا في السراج الوهاج.
ولو طلقها طلاقًا بائنًا أو ثلاثًا ثم مات وهي في العدة فكذلك عندنا ترث، ولو انقضت عدتها ثم مات لم ترث، وهذا إذا طلقها من غير سؤالها، فأما إذا طلقها بسؤالها فلا ميراث لها، كذا في المحيط".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

mutlaqa biwi ka sabqa shohar ki meras me / mein / may hisa

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster