عنوان: نماز میں دورانِ قرأت کچھ آیتیں چھوڑنا اور امام کو لقمہ دینا(935-No)

سوال: اگر نماز میں امام دوران قرأت ایک دو آیات چھوڑ دے، تو کیا نماز درست ہوجائے گی؟ اور فرض نماز میں امام کو لقمہ دینا کیسا ہے قرأت میں ؟

جواب: (1) اگر جہری نماز کے اندر قرأت کے دوران تین آیت پڑھنے کے بعد پوری ایک آیت چھوڑ دی یا قرآن کے کچھ الفاظ چھوڑ دئیے گئے اور اس چھوڑنے سے معنی کے اندر کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی ہو، تو ایسی صورت میں نماز صحیح ہوجاتی ہے، اس نماز کو دوبارہ پڑھنا اور سجدہ سہو کرنا نہیں ہوگا۔
(2) فرض نماز میں اپنے امام کو لقمہ دینے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، یعنی اگر امام نماز کے دوران قراءت کرتے ہوئے کوئی آیت بھول جائے، تو مقتدی کے لیے اپنے امام کو لقمہ دینا جائز ہے، لیکن صرف غلطی بتانا مقصود ہو، اپنی قرأت مقصود نہ ہو، کیونکہ امام کے پیچھے قرآن پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
تاہم یہ ملحوظ رہے کہ مقتدی کے لیے امام کو لقمہ دینے (غلطی بتانے) میں جلدی کرنا مکروہ ہے، اسی طرح امام کے لیے مقتدی کی رہنمائی اور لقمہ کا انتظار کرنا بھی مکروہ ہے، ایسی صورت میں امام کو چاہیے کہ وہ کسی اور سورت سے ضروری قرأت کر لے یا کوئی اور سورت پڑھ لے یا اگر واجب قرأت کی مقدار پڑھ لی ہو، تو رکوع کرلے، اسی طرح مقتدیوں کو بھی چاہیے کہ جب تک لقمہ دینے کی شدید ضرورت نہ ہو، امام کو لقمہ نہ دیا کریں اور شدید ضرورت سے مراد یہ ہے کہ مثلاً امام غلط پڑھ کر آگے بڑھنا چاہتا ہے یا رکوع بھی نہیں کررہا اور خاموش کھڑا ہے، تو اس صورت میں لقمہ دے دیا کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (622/1، ط: دار الفکر)
(بخلاف فتحه على إمامه) فإنه لا يفسد (مطلقا) لفاتح وآخذ بكل حال۔۔۔۔وينوي الفتح لا القراءة.
(قوله وينوي الفتح لا القراءة) هو الصحيح. لأن قراءة المقتدي منهي عنها والفتح على إمامه، غير منهي عنه بحر. يكره أن يفتح من ساعته كما يكره للإمام أن يلجئه إليه، بل ينتقل إلى آية أخرى لا يلزم من وصلها ما يفسد الصلاة أو إلى سورة أخرى أو يركع إذا قرأ قدر الفرض كما جزم به الزيلعي وغيره وفي رواية قدر المستحب

و فیہ ایضا: (630/1، ط: دار الفکر)
ومنها زلة القارئ فلو في إعراب أالخفيف مشدد وعكسه، أو بزيادة حرف۔۔۔۔ولو زاد كلمة أو نقص كلمة أو نقص حرفا، أو قدمه أو بدله بآخر نحو من ثمره إذا أثمر واستحصد - تعالى جد ربنا - انفرجت بدل - انفجرت - إياب بدل - أواب - لم تفسد ما لم يتغير المعنى إلا ما يشق تمييزه كالضاد والظاء فأكثرهم لم يفسدها وكذا لو كرر كلمة؛ وصحح الباقاني الفساد إن غير المعنى نحو. رب رب العالمين للإضافة كما لو بدل كلمة بكلمة وغير المعنى نحو: إن الفجار لفي جنات؛ وتمامه في المطولات. -

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4588 Feb 24, 2019
Namaz mein dauran e qirat kuch ayatein choorna aur Imam ko Luqmah daina, chorna, luqma, ayaat, Leaving some verses during recitation in prayers and giving correction to the Imam, How to correct imam in payer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.