resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس امت میں سب پہلی جو مصیبت (بری عادت) آئی وہ شکم سیری تھی" اس حدیث کی تحقیق(9386-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی روایت کی مکمل تحقیق مطلوب ہے، فرمایا: ”سب سے پہلی بدعت جو رائج ہوئی وہ پیٹ بھر کر کھانا ہے“، مفہوم ہے۔

جواب: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے منقول ذکر کردہ قول کو ابو طالب مکی (متوفی:386ھ)نے "قوت القلوب"، امام غزالی (متوفی:505ھ) نے "احیاء علوم الدین"، امیر عزالدین(متوفی:1182ھ) نے "سبل السلام" میں روایت کو بغیر کسی سند نقل کیا ہے، تاہم ابن ابی الدنیا (متوفی:281ھ) رحمہم اللہ نے اس کو اپنی سند سے "کتاب الجوع " میں ذکر کیا ہے۔ روایت میں ایک راوی "غسان بن عبید" پر محدثین عظام رحمہم اللہ کی جانب سے کلام گیا ہے، لہذا سند میں ضعف واقع ہوا ہے، لیکن چونکہ روایت کا تعلق کسی حکم شرعی سے نہیں ہے، سو محدثین کے اصول کے مطابق باوجود ضعف کے روایت کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی جانب نسبت کرکے آگے نقل کرنا درست ہے۔ روایت کا ترجمہ درج ذیل ہے:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس امت میں سب سے پہلی جو مصیبت (بری عادت) پیدا ہوئی وہ شکم سیری (پیٹ بھر کھانے) کی مصیبت ہے، کیونکہ جب لوگوں کے پیٹ بھرے ہوتے ہیں، تو ان کے جسم موٹے ہو جاتے ہیں، پھر ان کے دل سخت ہو جاتے ہیں اور ان کی خواہشات نفسانی بے قابو ہو جاتی ہیں۔(سو پھر وہ مختلف جرائم اور گناہوں کا مرتکب بنتا چلا جاتا ہے)۔ (الجوع لابن أبی الدنیا: حدیث نمبر: 22، صفحہ 43)
روایت کی اسنادی حیثیت:
حافظ منذری رحمہ اللّٰہ نے مذکورہ روایت "الترغیب والترہیب" میں صیغہ تمریض کے ساتھ ذکر کرکے روایت کے ضعف کی جانب اشارہ کیا ہے، نیز کتاب "الجوع" میں ذکر کردہ روایت میں ایک راوی "غسان بن عبید" پر محدثین عظام نے کلا م کیا ہے، امام بخاری واحمد رحمہما اللہ نے اس کی تضعیف کی ہے، جبکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ روایت کو اس راوی کے مناکیر میں شمار کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الجوع لأبي بکر ابن أبي الدنیا، 43/1، تحقيق: محمد خير رمضان يوسف، الناشر: دار ابن حزم، بيروت لبنان:
عن عائشة: " إن أول بلاء حدث في هذه الأمة بعد قضاء نبيها صلى الله عليه وسلم: الشبع، فإن القوم لما شبعت بطونهم سمنت أبدانهم، فتصعبت قلوبهم، وجمحت شهواتهم "
وذکر أبوطالب المکي في قوت القلوب(الفصل السابع والعشرون ، کتاب أساس المریدین،174/1، المحقق: د. عاصم إبراهيم الكيالي، الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت / لبنان)۔
وکذلک أبو حامد الغزالي في "إحیاء علوم الدین" (کتاب کسر الشهوتین، 86/3، الناشر: دار المعرفة، بيروت)
وکذلک أمیر عز الدین محمد بن إسماعیل بن صلاح الصنعانی في "سبل السلام"، (باب الزهد والورع، النهي عن کثرة الأکل، 652/2، الناشر: دار الحديث)

میزان الاعتدال في نقد الرجال، للحافظ شمس الدین الذهبي، 335/3، تحقيق: علي محمد البجاوي، الناشر: دار المعرفة للطباعة والنشر، بيروت – لبنان:
قد ذکر الحافظ الذهبي هذا الأثر من جملة مناکیره، وقال:" أخرجه البخاري في الضعفاء.۔۔ وقال الدارقطني: صالح، ضعفه أحمد.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

"Nabi Akram Salalaho alihe wasalam ki wafat k / kay bad is ummat me / mein sab se / say pehli jo musibat (buri adat) aai wo shikam seri (peat bhar kar khana) thi",is hadis ki tehqiq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees