عنوان: ثُلَّة مِنَ الأوَّلِين وَقلیل مِنَ الآخِرِينَ کی تفسیر(940-No)

سوال: حضرت ! ثلة من الا ولين و قليل من الٱخرين اس آیت مبارکہ میں اگلے اور پچھلے لوگوں سے کون مراد ہے؟ اور اسی سورت مبارکہ میں آگے آیاتِ مبارکہ میں یہی مضمون مختلف الفاظ کے ساتھ ہے
ثلة من الا ولين و ثلة من الٱخرين تو ان دونوں آیاتِ مبارکہ میں کیا فرق ہے؟

جواب: سورہ واقعہ میں تین گروہوں کا بیان ہے: پہلا گروہ : السَّابِقُونَ (سبقت کرنے والے) دوسرا گروہ : أَصْحَابُ الْيَمِينِ
(دائیں ہاتھ والے) تیسرا گروہ: أَصْحَابُ الشِّمَالِ ( بائیں ہاتھ والے)
پہلے گروہ کے بارے میں فرمایا: ثُلَّةٌ مِنَ الأوَّلِينَ ۔ بڑی جماعت ہوگی پہلوں میں سے وَقَلِيلٌ مِنَ الآخِرِينَ اور تھوڑے ہیں پچھلوں میں سے۔ اور دوسرے گروہ کے بارے میں فرمایا:ثُلَّةٌ مِنَ الأوَّلِين بڑی جماعت ہوگی پہلوں میں سے وَثُلَّةٌ مِنَ الآخِرِينَ اور بڑی جماعت ہوگی پچھلوں میں سے ۔
اب سوال یہ ہوتا ہے کہ اولین اور آخرین سے کیا مراد ہے؟ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر قرب زمانہ خاتم النبیین ﷺ تک کی تمام مخلوقات "اولین" میں داخل ہیں، اورخاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے لیکر قیامت تک آنے والی مخلوق "آخرین" میں داخل ہے۔
اس تفسیر کے مطابق ثُلَّةٌ مِنَ الأوَّلِين وَقلیل مِنَ الآخِرِينَسابقین اولین سے متعلق ہے اور ثُلَّةٌ مِنَ الأوَّلِين وَثُلَّةٌ مِنَ الآخِرِينَ وہ اصحاب الیمین کے بارے میں ہے، یعنی مجموعی اعتبار سے اہل جنت میں امت محمدیہ کی اکثریت ہوگی اورسابقین اولین میں ان کی تعداد اُمَم ِسابقہ کے مجموعے کے مقابلے میں کم ہوگی۔
( ملخص از معارف القرآن:351/8، ط، ادارة المعارف ، کراچی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


Print Full Screen Views: 1421 Feb 25, 2019
Sullatum minal awwaleen Wa qaleelum minal aa khireen say kia murad hay, Is ayat ka kia matlab hay, What is the meaning of the verse "A group from among the former ones and a few from among the later ones", many from the formers and only few from the latters

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.