عنوان: ضرورت یا مصلحت کی وجہ سے کسی کی غیبت کرنا(9431-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! غیبت کے بارے میں تفصیلی رہنمائی فرمادیں کہ بہنوئی اگر ہماری بہن کے ساتھ زیادتی کر رہا ہو، اور سسرال والوں کے ساتھ بھی بناء کسی عذر کے خار کھاتا ہو، اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے صحیح ثابت کرتا ہو، دلائل سے یہ بات واضح بھی ہوجائے کہ وہ غلطی پر ہے، تو ایسی صورت میں خاندان والوں کے سامنے اس شخص کی پیٹھ پیچھے برائیاں ظاہر کرنا، اور اپنی بہن کے ساتھ یہ بات چیت کرنا کہ ایسے حالات میں کس طرح معاملات کو چلایا جائے، تو کیا اس پر بھی غیبت کا گناہ ہوگا؟ یہ سب باتیں بہنوئی کے پیٹھ پیچھے ہوتی ہیں، کیونکہ سامنے بات کرنے میں فتنے کا اندیشہ ہے، براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔

جواب: غیبت کرنا اور سننا گناہ کبیرہ ہے، قرآن کریم میں اس پر سخت وعید وارد ہوئى ہے، البتہ کسی ضرورت یا مصلحت کی وجہ سے کسی کی برائی کرنا غیبت میں داخل نہیں ہے، بشرطیکہ وہ ضرورت و مصلحت شرعاً معتبر ہو، جیسے ظالم کی شکایت کسی ایسے شخص سے کرنا جو ظالم کو ظلم سے روکنے پر قادر ہو، یا اصلاح کی غرض سے کسی کی شکایت کرنا، یا مشورہ کے لئے کسی کا حال ذکر کرنا غیبت میں داخل نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (409/6، ط: دار الفکر)

"يزاد على هذه الخمسة ستة أخرى مر منها في المتن ثنتان، الأولى: الاستعانة بمن له قدرة على زجره، الثانية: ذكره على وجه الاهتمام، الثالثة: الاستفتاء قال في تبيين المحارم: بأن يقول للمفتي ظلمني فلان كذا وكذا وما طريق الخلاص، والأسلم أن يقول ما قولك في رجل ظلمه أبوه أو ابنه أو أحد من الناس كذا وكذا ولكن التصريح مباح بهذا القدر اه لأن المفتي قد يدرك مع تعيينه ما لا يدرك مع إبهامه كما قاله ابن حجر، وقد جاء في الحديث المتفق عليه أن هند امرأة أبي سفيان - رضي الله تعالى عنها - قالت للنبي صلى الله عليه وسلم: «إن أبا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما أخذت منه، وهو لايعلم قال: خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف» الرابعة: بيان العيب لمن أراد أن يشتري عبداً، وهو سارق أو زان فيذكره للمشتري، وكذا لو رأى المشتري يعطي البائع دراهم مغشوشة فيقول: احترز منه بكذا، الخامسة: قصد التعريف كأن يكون معروفاً بلقبه كالأعرج والأعمش والأحول، السادسة: جرح المجروحين من الرواة والشهود والمصنفين فهو جائز بل واجب صوناً للشريعة".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 878 May 09, 2022

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.