سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک مرد جس کا ماضی بہت خراب تھا، جس سے زنا بھی سرزد ہوا تھا، لیکِن اب سچے دل سے توبہ تائب بھی ہوچکا ہے، اور کافی متقی، پرہیز گار اور دیندار بھی ہو گیا ہے، نماز، روزہ کا پابند، چہرے پر داڑھی اور حافظ قرآن ہو گیا ہے، مطلب کہ اسکی زندگی اب پورے طریقے سے دین کے راستے پر آگئی ہے، پوچھنا یہ تھا کہ کیا توبہ کے بعد اس مرد کا کفو کوئی نیک اور دیندار اور پاکدامن لڑکی قرار پاسکتی ہے یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: یاد رہے کہ گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرنے کے بعد انسان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اور وہ فاسق و فاجر نہیں رہتا ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص حسب، نسب، شرافت، مال اور پیشہ میں مذکورہ لڑکی کے ہم پلہ ہو، تو یہ اسکا کفو شمار ہوگا، سابقہ فسق کفو ہونے میں مانع نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجہ: (باب ذکر التوبة، رقم الحدیث: 4250)
عن ابي عبيدة بن عبد الله عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التائب من الذنب كمن لا ذنب له".
المعجم الأوسط للطبراني: (6/1، ط: دار الحرمين)
عن جابر قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تنكحوا النساء إلا الأكفاء، ولا يزوجهن إلا الأولياء، ولا مهر دون عشرة دراهم»
الھندیة: (290/1، ط: دار الفكر)
الْكَفَاءَةُ تُعْتَبَرُ فِي أَشْيَاءَ (مِنْهَا النَّسَبُ)...(وَمِنْهَا إسْلَامُ الْآبَاءِ)... (وَمِنْهَا الْحُرِّيَّةُ)... (وَمِنْهَا الْكَفَاءَةُ فِي الْمَالِ)...(وَمِنْهَا الدَّيَّانَةُ)...(وَمِنْهَا الْحِرْفَةُ)".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی