سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! شوہر کی وفات کے بعد ایک بیوہ، ایک بیٹی، دو بھائی اور دو بہنوں میں ترکہ کس حساب سے تقسیم ہوگا؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے حق میں وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دو (2)، بیٹی کو آٹھ (8)، دو بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو (2) اور دو بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر سو فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو %12.5 فیصد، بیٹی کو %50، دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو %12.5 فیصد اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو %6.25 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ....الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ
الدر المختار مع رد المحتار: (774/6، ط: دار الفکر)
ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف: جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی