عنوان: چوہے کی مینگنی کا حکم (9497-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میں بہت پریشان ہوں، ہمارے گھر میں چوہے کی بیٹ بہت زیادہ پائی جاتی ہے، کبھی نل کے نیچے تو کبھی کچن میں، اور کبھی روم میں، مجھے پریشانی یہ ہوتی ہے کہ کبھی نہاتے وقت یا کبھی دھوتے وقت چوہے کی بیٹ نیچے پڑی ہوتی ہے، جس سے پانی مس ہوکر پاؤں پر بھی لگتا ہے، اسی طریقے سے چھینٹے بھی کپڑوں پر پڑتے ہیں، گھر دھوتے وقت بھی پریشانی ہوتی ہے، کیونکہ بیٹ پانی میں مل جاتی ہے، اور روزانہ اس طریقے سے بیٹ ملتی ہے، جو کہ بہت پریشانی کا سبب بنتا ہے، اسی طریقہ سے بالٹی میں رکھے ہوئے پانی پر بھی ایک دو بیٹ شامل ہو جاتی ہے، میں پاکی اور ناپاکی کا بہت زیادہ خیال رکھنے والا ہوں، معلوم یہ کرنا تھا کہ گھر کو دھونے اور صفائی کرنے میں اتنی ساری بیٹ نکلتی ہے، تو کیا اس میں مس ہونے والا پانی ناپاک ہوگا یا پاک ہوگا؟ اور زیادہ مقدار میں بیٹ نہیں ہوتی، تو تھوڑی بہت پیٹ ہوتی ہے، اور کافی مشکل کا سبب بنتا ہے، کیونکہ چوہے کی بیٹ غسل خانے میں بھی مل جاتی ہے، اور کچن میں بھی مل جاتی ہے، حضرت! میں بہت پریشان ہوں اس مسئلے کی وضاحت کریں، گھر والے پانی کا استعمال بھی کرتے ہیں، اور نل کے نیچے بیٹ پڑی رہتی ہے، بیٹ سے لگنے والے پانی کے چھینٹے بھی پڑتے ہیں، ہمیں بتلائیں کہ اتنی ساری مشکلات کا سبب بن رہا ہے، تو کیا بیٹ سے مس ہونے والے پانی پر ناپاکی کا حکم لگے گا؟رہنمائی فرمادیں۔

جواب: چوہے کا پیشاب اور اس کی مینگنی نجس ہیں، لیکن اگر اس سے بچنا ممکن نہ ہو، تو ضرورت اور حرج ہونے کی وجہ سے کپڑوں میں لگ جانے یا کھانے میں گر جانے سے کپڑے اور کھانا ناپاک نہیں ہوگا، اسی طرح پانی میں گرجانے سے اگر اس کا رنگ، بو یا ذائقہ پانی میں ظاہر نہ ہو، تو پانی پاک ہے، اسی طرح مینگنی سخت ہو اور پانی میں گر کر نہ ٹوٹے، تب بھی پانی پاک ہے۔
اس تفصیل کے بعد سوال میں ذکر کردہ صورت میں چوہے کی مینگنی سے بچنا ممکن ہے کہ برتن وغیرہ ڈھانپ کر رکھے جائیں اور نل کے نیچے اور غسل خانے میں مینگنی کو صاف کر لیا جائے، اس لیے ذکرکردہ صورت میں مینگنی سے لگ جانے والا پانی ناپاک ہوگا، اور اس سے بچنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنیة المستملي: (ص: 150، ط: رشیدیة)
کذا بعر الفأرۃ إذا وقع فی الدھن لا یفسدہ إذا کا ن قلیلا بحیث لایظھر طعمه ولا ریحه فیه لعموم البلویٰ لقائل ان یمنع عموم البلویٰ فی الدھن لأن الغالب فیه التخمیر و الحفظ وفی فتاویٰ قاضی خان بول الھرۃ والفأرۃ نجس فی اظھر الروایات یفسدالماء والثوب انتھیٰ وإاذا أفسد الماء و الثوب فإفسادالدھن اولیٰ لوجود الضرورۃ فیھما دونه بخلاف ما لو وقع بعر الفأرۃ فی الحنظة فطحنت حیث لا ینجس مالم یظھرأثرہ فی الدقیق ،إذا الضرورۃ ھناک أشد حتی إن کثیرا ما یفرح والاحتراز عنه متعذر ۔۔۔ والاحتراز عنه ممکن فی الماء غیر ممکن فی الطعام والثیاب فیعفی عنه فیھما۔

رد المحتار: (319/1، ط: دار الفكر)
وكذا بول الفأرة اعلم أنه ذكر في الخانية أن بول الهرة والفأرة وخرأها نجس في أظهر الروايات يفسد الماء والثوب
ولو طحن بعر الفأرة مع الحنطة ولم يظهر أثره يعفى عنه للضرورة
وفي الخلاصة إذا بالت الهرة في الإناء أو على الثوب تنجس وكذا بول الفأرة وقال الفقيه أبو جعفر ينجس الإناء دون الثوب ا ه
قال في الفتح وهو حسن لعادة تخمير الأواني وبول الفأرة في رواية لا بأس به والمشايخ على أنه نجس لخفة الضرورة بخلاف خرئها فإن فيه ضرورة في الحنطة ا ه
والحاصل أن ظاهر الرواية نجاسة الكل لكن الضرورة متحققة في بول الهرة في غير المائعات كالثياب وكذا في خرء الفأرة في نحو الحنطة دون الثياب والمائعات وأما بول الفأرة فالضرورة في غير متحققة إلا على تلك الرواية المارة التي ذكر الشارح أن عليها الفتوى لكن عبارة التاترخانية بول الفأرة وخرؤها نجس وقيل بولها معفو عنه وعليه الفتوى
وفي الحجة الصحيح أنه نجس ا ه ولفظ الفتوى وإن كان آكد من لفظ الصحيح إلا أن القول الثاني هنا تأيد بكون ظاهر الرواية فافهم لكن تقدم في فصل البئر أن الأصح أنه لا ينجسه وقد يقال إن الضرورة في البئر متحققة بخلاف الأواني لأنها تخمر كما مر فتدبر.

و فيه أيضا: (732/6)
قوله ( فإن كان الخرء صلبا ) بضم الصاد المهملة أي يابسا زاد في مختارات النوازل وإن كان متفتتا ما لم يتغير طعمه يؤكل أيضا إ ه
قوله ( ولا يفسد الخ ) قال في البحر وفي المحيط وخرء الفأرة وبولها نجس لأنه يستحيل إلى نتن وفساد والاحتراز عنه ممكن في الماء لا في الطعام والثيب فصار معفوا فيهما
وفي الخانية بول الهرة والفأر وخرؤهما نجس في أظهر الروايات يفسد الماء والثوب وبول الخفافيش وخرؤه لا يفسد لتعذر الاحتراز عنه إ ه
وفي القهستاني عن المحيط خرء الفأرة لا يفسد الدهم والحنطة المطحونة ما لم يتغير طعمها
قال أبو الليث وبه نأخذ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2672 May 24, 2022
chohay / red ki megni / mengni ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.