عنوان: چھ بیٹوں اور چار بیٹیوں میں تقسیمِ میراث (9524-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص ہے، جس کی اولاد میں چھ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، وہ شخص اور اس کی بیوی دونوں انتقال کرگئے ہیں، مذکورہ شخص کے نام ایک مکان ہے، شریعت کے مطابق اس مکان میں چھ بیٹوں اور چار بیٹیوں میں سے کون کون مکان میں حصہ دار ہیں؟ اور ان میں سے ہر ایک کا حصہ کتنا ہوگا؟ مہربانی فرما کر جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب: مرحوم والدین کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ہر ایک بیٹے کو دو (2) اور ہر ایک بیٹی کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں، تو ہر ایک بیٹے کو %12.5 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو %6.25 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)

يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 335 May 26, 2022
6 / che / six beto / son's or char / 4 / four betio / betyon / daughter me / mein taqseeme /taqseem e miras / meraas

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.