عنوان: کیا شرعی مسئلہ اہل علم ہی سے پوچھنا ضروری ہے؟(9537-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کسی کو کوئی دنیاوی مسئلہ ہے یا کنفیوژن ہے تو وہ قرآن شریف کھولتا ہے اور ان آیات کے ترجمہ کو دیکھ کر اور اس کے مفہوم کو اپنے مسئلے کا حل سمجھتا ہے تو کیا اس کا یہ عمل صحیح ہے؟ اس کا یہ کہنا ہے کہ اس عمل سے اس کو واضح جوابات مل جاتے ہیں، یہ بات کہاں تک درست ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: یاد رہے کہ کوئی بھی ایسا مسئلہ جس سے کوئی شرعی حکم متعلق ہو، اس کے حل کے لئے اہل علم سے رجوع کرنا ضروری ہے، اپنے اندازے اور اٹکل سے اس کو حل کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابي داؤد: (رقم الحدیث: 3652)
عَنْ جُنْدُبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قَالَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ.

سنن ابي داؤد: (رقم الحدیث: 3658)
‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ كَانَ إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 409 Jun 02, 2022
shari / sharai masla ehle ilm / elm se / say pochna zarori he / hai

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.