سوال:
ایک عورت کو بیس دن میں حیض آتا ہے، حالانکہ حیض تو مہینے میں ایک دفعہ آتا ہے، اس حساب سے تین مہینوں میں چار دفعہ یہ خون آتا ہے تو کیا اس کو بیماری کہا جاسکتا ہے یا نہیں اور کیا اس پر حیض والے احکام جاری کیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ تین ماہ میں چار حیض آنا شرعاً ممکن ہے، کیونکہ طہر یعنی پاکی کی کم سے کم مدت پندرہ دن ہے اور حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے، لہذا اگر کسی خاتون کو بیس دن بعد خون آتا ہے تو یہ خون حیض شمار ہوگا اور اس پر حیض کے احکام جاری ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (60/1، ط: رحمانیة)
اقل الحیض ثلاثة ایام و لیالیھا، و مانقص من ذالک فھو استحاضة، و اکثرہ عشرۃ ایام.....و اقل الطھر خمسة عشر یوماً، و لاغایة لاکثرہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی