resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: غزوہ ہند شریک ہونے والوں پر جہنم کی آگ حرام ہوگی۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق(958-No)

سوال: میری امت کے دو گروہوں پر جھنم کی آگ حرام ہے، ایک وہ جو غزوہ ھند میں شریک ہوگی الخ کیا یہ حدیث درست ہے؟

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت’’حسن‘‘ درجے کی ہے ،لہذا اس روایت کو بیان کیاجاسکتا ہے۔ ذیل میں اس روایت کا ترجمہ،تخریج اور اسنادی حیثیت ذکر کی جاتی ہے:
ترجمہ:حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے غلام تھے، سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو اللہ تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا : ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا‘‘۔(حدیث نمبر: 3175 )(۱)
تخریج الحدیث:
۱۔امام نسائی(م303ھ)نے ’’سنن النسائی‘‘(6/42،رقم الحديث:3175،ط:مكتب المطبوعات الإسلامية)اور’’السنن الكبرى‘‘(4 / 303،رقم الحديث: 4369،ط:مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۲۔امام احمد بن حنبل (م241ھ)نے’’مسندأحمد‘‘(37/81،رقم الحديث: 22396،ط: مؤسسة الرسالة) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔امام ابن ابی عاصم(م287ھ) نے’’الجهاد‘‘(2/665،رقم الحديث:288،ط:مكتبةالعلوم والحكم) میں ذکر کیا ہے۔
۴۔امام طبرانی (م360ھ)’’المعجم الأوسط‘‘(7 / 23 ،رقم الحديث:6741،ط:دارالحرمين) میں ذکر کیا ہے۔
۵۔امام بیہقی(م458ھ)نے’’السنن الکبریٰ‘‘(9/279،رقم الحديث:18600،ط:دارالكتب العلمية) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ ہیثمی(م807ھ)فرماتے ہیں:اس روایت کو امام طبرانی نے المعجم الأوسط میں نقل کیا ہے ۔سند میں تابعی کا سقوط (حذف)ہوا ہے ،اور ظاہر یہی ہے کہ وہ راشد بن سعد ہے اور اس روایت کے بقیہ رجال ثقہ ہیں۔ علامہ مناوی(م1031ھ) نے اس روایت کو ’’حسن ‘‘ قراردیا ہے۔(۲)



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱) سنن النسائي:(6/42،رقم الحديث:3175،ط:مكتب المطبوعات الإسلامية)
أخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الرحيم، قال: حدثنا أسد بن موسى، قال: حدثنا بقية، قال: حدثني أبو بكر الزبيدي، عن أخيه محمد بن الوليد، عن لقمان بن عامر، عن عبد الأعلى بن عدي البهراني، عن ثوبان مولى رسول الله، صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار: عصابة تغزو الهند، وعصابة تكون مع عيسى ابن مريم عليهما السلام "
و هذا الحديث أ خرجه ابن أبي عاصم في’’كتاب الجهاد‘‘(2/665)( 288) والطبراني في ’’معجمه الكبير‘‘(7 / 23 ) (6741) وفي ’’مسند الشاميين‘‘(3/89)(1851) والبيهقي في ’’سننه الكبير‘‘(9/279)( 18600)

(۲)والحديث ذكره الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘(5/282)(9452)وقال: رواه الطبراني في الأوسط وسقط تابعيه، والظاهر أنه راشد بن سعد، وبقية رجاله ثقات.وقال المناوي في ’’التيسير‘‘(2/132)(حم ن والضياء عن ثوبان) بإسناد حسن


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Ghazwa-e-hind ghazwa e hind se mutaliq ek aik hadees hadith, A hadith regarding battle of hind (Ghazwa Hind)

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees