سوال:
مفتی صاحب ! میں نے بیٹی کا رشتہ کیا ہوا ہے، لیکن ابھی نکاح نہیں ہوا ہے، نکاح سے پہلے لڑکے کے لیے عیدی یا کوئی گفٹ بھیجنا شریعت میں کیسا ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ منگنى کی حیثیت وعدہ نکاح کى ہوتی ہے، جب تک نکاح نہیں ہوجاتا، اس وقت تک لڑکا اور لڑکى ایک دوسرے کے لیے اجنبى ہوتے ہیں، اس دوران دونوں کا ایک دوسرے سے بات چیت کرنے اور آپس میں ملاقات کرکے تحائف کا تبادلہ کرنے میں فتنے کا اندیشہ ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ دونوں خاندانوں کے بڑے لڑکے یا لڑکى کے لیے کوئی تحفہ بھیجنا چاہیں، تو اس کى گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (مطلب أنفق على معتدة الغير، 153/3، ط: دار الفكر)
"(خطب بنت رجل وبعث إليها أشياء ولم يزوجها أبوها فما بعث للمهر يسترد عينه قائما) فقط وإن تغير بالاستعمال (أو قيمته هالكا) لأنه معاوضة ولم تتم فجاز الاسترداد (وكذا) يسترد (ما بعث هدية وهو قائم دون الهالك والمستهلك) لأنه في معنى الهبة".
الفتاوى الهندية: (الفصل السادس عشر في جهاز البنت، 328/1، ط: دار الفكر)
"رجل خطب ابنة رجل فقال أبو البنت: بلى إن كنت تنقد المهر إلى ستة أشهر أو إلى سنة أزوجها منك ثم إن الرجل بعد ذلك بعث بهدايا إلى بيت الأب ولم يقدر على أن ينقد المهر فلم يزوج ابنته منه هل له أن يسترد ما بعث للمهر؟ . قالوا: ما بعث للمهر وهو قائم أو هالك يسترد وكذا كل ما بعث هدية وهو قائم فأما الهالك والمستهلك فلا شيء له من ذلك".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی