عنوان: آسان اور مختصر استخارہ "اللهم خر لي واخترلي" کى تحقیق اور وضاحت (9590-No)

سوال: کسی معاملہ میں جلد رہنمائی اور اللہ کی تعالی کی رائے معلوم کرنے کے لیے یہ دعا پڑھیں: "اللھم خرلی واخترلی"“ براہ کرم رہنمائی فرمادیں کہ کیا درج بالا بات درست ہے؟

جواب: سوال میں مذکور الفاظ حدیث کى مشہور کتاب "سنن الترمذی" کی حدیث میں مذکور ہیں، ذیل میں اس حدیث کو مکمل سند، متن اور ترجمہ کے ساتھ ذکرکیا جاتا ہے:
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا إبراهيم بن عمر بن أبي الوزير، قال: حدثنا زنفل بن عبد الله أبو عبد الله، عن ابن أبي مليكة، عن عائشة، عن أبي بكر الصديق، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أمرا قال: "اللهم خر لي واختر لي".
(سنن الترمذي: أبواب الدعوات، 5/ 418، رقم الحديث:3516، ط: دار الغرب الإسلامي-بيروت)
وقال: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث زنفل: وهو ضعيف عند أهل الحديث، ويقال له: زنفل بن عبد الله العرفي، وكان يسكن عرفات، وتفرد بهذا الحديث، ولا يتابع عليه.

ترجمہ:
حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو یہ دعا فرماتے تھے: "اللهم خر لي واختر لي". (اے اللہ! میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اور میرے لیے بہتر پسند فرما)۔
فائدہ:
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تنبیہ فرمایا کرتے تھے، جو لوگ صرف انہى الفاظ "اللهم خر لي واختر لي" پر اکتفا کرتے تھے، ان کى یہ ہدایت تھى کہ اس دعا کے آخر میں "مع عافیتك ورحمتك" کا اضافہ بھى کرنا چاہیے۔
لہذا اگر اس دعا کا معمول بنایا جائے، تو یوں دعا مانگنى چاہیے: "اللهم خر لي واختر لي مع عافیتك ورحمتك"۔

حدیث پر محدثین کا حکم:
اس حدیث کے متعلق امام ترمذى رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: "یہ حدیث غریب ہے، اس روایت کو زنفل بن عبد اللہ العرفی روایت کرنے میں متفرد ہیں اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
حافظ ابن حجر بن عسقلانى رحمہ اللہ نے "فتح البارى " میں اس حدیث کو امام ترمذى رحمہ اللہ کى طرف منسوب کر کے نقل کیا اور فرمایا: اس حدیث کى سند ضعیف ہے۔
تاہم یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے، لیکن فضائل میں ضعیف حدیث قابل قبول ہوتى ہے۔
ضرورى تشریح:
سنت استخارے کا تفصیلی طریقہ تو وہی ہے، جو مشہور ومعروف ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں بھی ایک مختصر سا استخارہ تجویز فرمادیا، تاکہ استخارے سے محرومی نہ ہوجائے اور وہ تین مختصر سی دعائیں ہیں:
اَللّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِیْ․
(سنن الترمذی)
ترجمہ: اے اللہ ! میرے لئے آپ (صحیح راستہ) پسند کردیجئے اور میرے لئے آپ انتخاب فرما دیجئے۔
اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ.
(صحیح مسلم)
ترجمہ: اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمایے اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔
اَللّٰہُمَ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ. (سنن ترمذی)
ترجمہ: اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل پر القا فرمادیجیے۔
ان دعاوں میں سے جو دعا یاد آجائے، اس کو اسی وقت پڑھ لے اور اگر عربی میں دعا یاد نہ آئے، تو اردو ہی میں دعا کرلی جائے کہ اے اللہ! مجھے یہ کشمکش پیش آئی ہے، آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے، اگر زبان سے نہ کہہ سکیں، تو دل ہی دل میں اللہ تعالی سے کہہ دیں کہ یا اللہ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے، آپ ہی صحیح راستے پر ڈال دیجیے، جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح الباري لابن حجر: (184/11، ط: دار المعرفة)
"ومن حديث أبي بكر الصديق رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أمرا قال اللهم خر لي واختر لي وأخرجه الترمذي وسنده ضعيف".

نتائج الأفكار لابن حجر: (باب دعاء الاستخارة، 67/4، ط: دار ابن كثير)
"أخرجه الترمذي عن محمد بن بشار.والبزار عن محمد بن المثنى، كلاهما عن ابن أبي الوزير. فوقع لنا بدلاً عالياً.واسم ابن أبي الوزير إبراهيم بن عمر.قال الترمذي: حديث غريب، وزنفل ضعيف ومنفرد بهذا الحديث.وقال البزار: لا نعلمه يروى [عن النبي صلى الله عليه وسلم] إلا [من هذا الوجه] بهذا الإسناد، ولم يتابع زنفل عليه.وقال الدارقطني في الأفراد: تفرد به زنفل.وقال ابن عدي: لم يروه إلا زنفل، ونقل تضعيفه عن جماعة.قلت: وهو بزاي ونون وفاء ولام بوزن جعفر، ويقال له العرفي بفتح المهملة والراء بعدها فاء نسبة إلى سكنة. وقد أخرج ابن أبي الدنيا بسند قوي إلى ابن مسعود أنه كان ينكر على من يدعو مقتصراً على قوله: اللهم خر لي، ويأمر أن يزيد فيها "مع عافتيك ورحمتك"، والله أعلم".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 7834 Jun 13, 2022
asan or mukhtasar istekhara "اللهم خر لي واختر لي" ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.