سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا درج ذیل بات درست ہے؟
”کسی معاملہ میں جلد رہنمائی اور اللہ کی تعالی کی رائے معلوم کرنے کے لیے یہ دعا پڑھیں: "اللھم خرلی واخترلی"“ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: آسان اور مختصر استخارہ کے الفاظ "اللھم خر لی واختر لی" ، حدیث کى مشہور کتاب "سنن الترمذی" کی حدیث نمبر 3516، میں مذکور ہیں، اس حدیث کى سند ضعیف ہے، اس حدیث کى سند کے ضعف کى صراحت کے ساتھ بیان کرنے اور اس پر عمل کرنےمیں کوئى حرج نہیں ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور اس کى اسنادى حیثیت کو ذکرکیا جاتا ہے:
ترجمہ:حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو یہ دعا فرماتے تھے: "اللهم خر لي واختر لي". (اے اللہ! میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اور میرے لیے بہتر ین چیز کو چن لے)۔ (سنن الترمذی: حدیث نمبر: 3516) (1)
فائدہ:
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تنبیہ فرمایا کرتے تھے، جو لوگ صرف انہى الفاظ "اللهم خر لي واختر لي" پر اکتفا کرتے تھے، ان کى یہ ہدایت تھى کہ اس دعا کے آخر میں "مع عافیتك ورحمتك" کا اضافہ بھى کرنا چاہیے۔
لہذا اگر اس دعا کا معمول بنایا جائے، تو یوں دعا مانگنى چاہیے: "اللهم خر لي واختر لي مع عافیتك ورحمتك"۔ (2)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کے متعلق امام ترمذى رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: "یہ حدیث غریب ہے، اس روایت کو "زنفل بن عبد اللہ العرفی "روایت کرنے میں متفرد (اکیلے) ہیں اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ اسى طرح حافظ ابن حجر بن عسقلانى رحمہ اللہ نے "فتح البارى " میں اس حدیث کو امام ترمذى رحمہ اللہ کى طرف منسوب کرتے ہوئے نقل کر کے فرمایاہے: اس حدیث کى سند ضعیف ہے۔(3)
تاہم یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے، لیکن فضائل میں ضعیف حدیث قابل قبول ہوتى ہے۔
بعض ضرورى تشریحات:
سنت استخارے کا تفصیلی طریقہ تو وہی ہے، جو مشہور ومعروف ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے وقت کی کمی اور فوری فیصلے کی صورت میں بھی ایک مختصر سا استخارہ تجویز فرمادیا، تاکہ استخارے سے محرومی نہ ہوجائے اور وہ تین مختصر سی دعائیں ہیں:
1۔ اَللّٰھُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِیْ․ (سنن الترمذی: حدیث نمبر: 3516)
ترجمہ: اے اللہ ! میرے لئے آپ (صحیح راستہ) پسند کردیجئے اور میرے لئے آپ انتخاب فرما دیجئے۔
2۔اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ وَسَدِّدْنِیْ. (صحیح مسلم: حدیث نمبر: 2725) (4)
ترجمہ: اے اللہ ! میری صحیح ہدایت فرمایے اور مجھے سیدھے راستے پر رکھیے۔
3۔اَللّٰہُمَ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ. (سنن ترمذی: حدیث نمبر: 3483) (5)
ترجمہ: اے اللہ ! جو صحیح راستہ ہے وہ میرے دل میں ڈال دیجیے۔
ان دعاوں میں سے جو دعا یاد آجائے، اس کو اسی وقت پڑھ لے اور اگر عربی میں دعا یاد نہ آئے، تو اردو ہی میں دعا کرلی جائے کہ اے اللہ! مجھے یہ معاملہ درپیش ہے، آپ مجھے صحیح راستہ دکھا دیجیے، اگر زبان سے نہ کہہ سکیں، تو دل ہی دل میں اللہ تعالی سے کہہ دیں کہ یا اللہ! یہ مشکل اور یہ پریشانی پیش آگئی ہے، آپ ہی صحیح راستے پر ڈال دیجیے، جو راستہ آپ کی رضا کے مطابق ہو اور جس میں میرے لیے خیر ہو وہ اپنى رحمت وعافیت کے ساتھ میرے لیےمقدر فرما دیجیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) سنن الترمذي: (أبواب الدعوات، 5/ 418، رقم الحديث:3516، ط: دار الغرب الإسلامي-بيروت)
عن أبي بكر الصديق، أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أمرا قال: "اللهم خر لي واختر لي".
وقال: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث زنفل: وهو ضعيف عند أهل الحديث، ويقال له: زنفل بن عبد الله العرفي، وكان يسكن عرفات، وتفرد بهذا الحديث، ولا يتابع عليه.
(2) نتائج الأفكار لابن حجر: (باب دعاء الاستخارة، 67/4، ط: دار ابن كثير)
وقد أخرج ابن أبي الدنيا بسند قوي إلى ابن مسعود أنه كان ينكر على من يدعو مقتصراً على قوله: اللهم خر لي، ويأمر أن يزيد فيها "مع عافتيك ورحمتك"، والله أعلم".
(3) فتح الباري لابن حجر: (184/11، ط: دار المعرفة)
"ومن حديث أبي بكر الصديق رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أمرا قال اللهم خر لي واختر لي وأخرجه الترمذي وسنده ضعيف".
(4) صحيح مسلم :(کتاب الذکر والدعاء/ باب التعوذ من شر ما عمل ومن شر ما لم یعمل، 4/ 2090، رقم الحدیث: (2725)، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)
عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قُلِ اللهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي، وَاذْكُرْ، بِالْهُدَى هِدَايَتَكَ الطَّرِيقَ، وَالسَّدَادِ، سَدَادَ السَّهْمِ".
(5) سنن الترمذي : (أبواب الدعوات/ باب ،5/ 397، رقم الحدیث: (3483)، ط: دار الغرب الإسلامی-بیروت)
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ...فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلِّمْنِيَ الكَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي، فَقَالَ: قُلْ: "اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي".
قال الترمذی: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الوَجْهِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی