سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! شوہر نے اپنی بیوی سے کہا کہ "تم نے باپ کے گھر کے دروازے پر قدم رکھا، اگرچہ تمھارے والد کفن میں ہوں" تو تمہیں تین طلاق ہے۔ براہ کرم کوئی حل بتادیں کہ بیمار والد سے ملاقات ہوجائے اور طلاق بھی واقع نہ ہو اور اس صورت میں کونسی طلاق واقع ہوگی؟
جزاکم اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ طلاق اگر کسی شرط کے ساتھ معلق کرکے دی جائے، تو شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جائے گی، چاہے وہ شرط غلطی سے پوری ہوجائے یا جان بوجھ کر پوری ہو، اور طلاق کو ایک مرتبہ کسی شرط کے ساتھ معلق کر دینے کے بعد شوہر کو واپس لینے کا اختیار نہیں ہوتا، لہذا وہ طلاق بدستور اس شرط کے ساتھ معلق رہے گی اور شوہر کی اجازت دے دینے کے بعد بھی شرط ختم نہیں ہوگی، بلکہ جب بھی بیوی سے وہ شرط پوری ہوگی، تو بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی۔
سوال میں ذکر کردہ الفاظ میں شوہر نے والد کے گھر جانے پر تین طلاق کو معلق کیا ہے، لہذا اگر بیوی اپنے والد کے گھر چلی گئی، تو اس پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔
البتہ تین طلاقوں سے بچنے کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق دے دے، اور بیوی اس کی عدت گزار لے، پھر بیوی وہ شرط پوری کرلے (یعنی اپنے والد کے گھر چلی جائے)، پھر شوہر اس کے بعد نئے مہر کے ساتھ نکاح کرلے، اس صورت میں شرط بھی پوری ہوجائے گی، اور بیوی حرام ہونے سے بھی بچ جائے گی۔
واضح رہے کہ دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں بیوی کے دوبارہ والد کے گھر جانے کی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ شوہر کو آئندہ صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (الفصل الثالث في تعلیق الطلاق، 420/1، ط: دار الفکر)
و اذا اضافه الی الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق۔
الدر المختار: (355/3، ط: دار الفکر)
"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی