سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی آدمی اپنے گھر سے پانچ دن کے لیے اپنے بیٹے کی عارضی رہائش گاہ پر جاتا ہے، جو کہ گھر سے 73 کلو میٹر دور ہے، بیٹے کی عارضی رہائش گاہ پر ایک دن ٹھہرنے کے بعد وہ شخص گھومنے پھرنے کے لیے 35 کلومیٹر دور جاکر واپس بیٹے کی رہائش گاہ پر آتا ہے، اب اس آدمی کے گھر سے گھومنے پھرنے کی جگہ تک فاصلہ 108 کلومیٹر بنتی ہے۔ اب وہ شخص بیٹے کی عارضی رہائش گاہ پر باقی کے دن نماز قصر کرے گا یا پوری پڑھے گا اور گھر واپس جانے تک نماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر گھر سے نکلتے وقت صرف بیٹے کے گھر تک جانے کی نیت تھی، اس سے آگے جانے کی نیت نہیں تھی، تو ایسی صورت میں ایسا شخص شرعی مسافر نہیں ہے، لہٰذا پوری نماز ادا کرے گا، البتہ وہاں سے واپس آتے ہوئے راستے میں جتنی نمازوں کا وقت گزرے گا، ان میں قصر کرے گا۔
لیکن اگر گھر سے نکلتے وقت بیٹے کے گھر اور پھر وہاں سے مزید آگے جانے کی نیت تھی، نیز دونوں جگہ کل ملا کر پندرہ دن رہنے کی نیت نہ تھی تو ایسی صورت میں ایسا شخص شرعا مسافر ہے، لہذا سفر میں قصر نماز ادا کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوي الهندية: (139/1، ط: دار الفکر)
ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتى يترخص برخصة المسافرين وإلا لا يترخص أبدا ولو طاف الدنيا جميعها بأن كان طالب آبق أو غريم أو نحو ذلك ويكفي في ذلك القصد غلبة الظن يعني إذا غلب على ظنه أنه يسافر قصر ولا يشترط فيه التيقن، كذا في التبيين ويعتبر أن يكون من أهل النية حتى أن صبيا ونصرانيا إذا خرجا إلى السفر وسارا يومين ثم بلغ الصبي وأسلم النصراني فالصبي يتم والمسلم يقصر، كذا في الزاهدي.
و فیھا أيضا: (139/1، ط: دار الفکر)
قال محمد - رحمه الله تعالى - يقصر حين يخرج من مصره ويخلف دور المصر، كذا في المحيط وفي الغياثية هو المختار وعليه الفتوى، كذا في التتارخانية الصحيح ما ذكر أنه يعتبر مجاوزة عمران المصر لا غير إلا إذا كان ثمة قرية أو قرى متصلة بربض المصر فحينئذ تعتبر مجاوزة القرى بخلاف القرية التي تكون متصلة بفناء المصر فإنه يقصر الصلاة وإن لم يجاوز تلك القرية، كذا في المحيط. وكذا إذا عاد من سفره إلى مصره لم يتم حتى يدخل العمران ولا يصير مسافرا بالنية حتى يخرج ويصير مقيما بمجرد النية، كذا في محيط السرخسي.
ثم المعتبرة المجاوزة من الجانب الذي خرج منه حتى لو جاوز عمران المصر قصر وإن كان بحذائه من جانب آخر أبنية، كذا في التبيين. وإن كان في الجانب الذي خرج منه محلة منفصلة عن المصر وفي القديم كانت متصلة بالمصر لا يقصر الصلاة حتى يجاوز تلك المحلة، كذا في الخلاصة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی