عنوان: پرائز بانڈ پر ملنے والے نفع کا حکم(96-No)

سوال: پرائز بانڈ پر جو زائد پیسے ملتے ہیں وہ جائز ہیں یا نہیں؟

جواب: پرائزبانڈکے ذریعہ حاصل ہونے والی رقم میں" سود " اور  "جوا" دونوں حیثیتیں موجودہیں، اس لیے پرائزبانڈکی خریدوفروخت ناجائزاورحرام ہے۔
تفصیل یہ ہے کہ: جو رقم خریدار نے پرائزبانڈ کی خریداری کی صورت میں دی ہے، اس رقم کی حیثیت قرض کی ہے اور قرض دے کر اس پراضافہ لینا"سود "ہے، خواہ قرض کی اصل رقم پراضافی رقم کا ملنا یقینی ہو یا اضافی رقم ملنے کااحتمال موجودہو، اس اعتبارسے پرائز بانڈ کی لین دین جائزنہیں ہے۔
دوسری حیثیت یہ ہے کہ بہت سے لوگ مخصوص رقم دے کر پرائزبانڈ کی دستاویزحاصل کرتے ہیں، ہرشخص کی نیت یہی ہوتی ہے کہ قرعہ اندازی کے ذریعہ  میرانام نکلے اور انعامی رقم حاصل کرسکوں، چندافراد کا کسی مالیاتی اسکیم میں اس طورپررقم لگانا کہ کسی ایک کو یا چند مخصوص افراد کو اضافی رقم ملے  اور بقیہ افراد اضافی رقم سے محروم رہیں،  یہ "جوئے "کی ایک صورت ہے، اس حیثیت سے بھی پرائزبانڈ کالین دین ناجائزہے۔
لہٰذا پرائزبانڈ سے حاصل ہونے والی انعامی رقم "سود "اور"جوئے" پرمشتمل ہونے کی بناپرحرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 279،278)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo

و قولہ تعالی: (المائدۃ الآیۃ: 90)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَo

صحیح مسلم: (227/2)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.

عمدۃ القاری: (435/8)
الغرر ھو فی الاصل الخطر، و الخطر ھو الذی لا یدری أ یکون ام لا، و قال ان عرفۃ: الغرر ھو ما کان ظاھرہ یغر و باطنہ مجہول، قال و الغرور ما راأیت لہ ظاہرا تحبہ و باطنہ مکروہ أو مجہول، و قال الأزہری: البیع الغرر ما یکون علی غیر عھدۃ و لا ثقۃ، و قال صاحب المشارق: بیع الغرر بیع المخاطرۃ، و ھو الجہل بالثمن أو المثمن أو سلامتہ أو أجلہ۔

مصنف ابن ابی شیبہ: (کتاب البیوع و الاقضیہ، 483/4، ط: مکتبة الرشد)
عن ابن سیرین قال: کل شيءٍ فیه قمار فهو من المیسر".

رد المحتار: (کتاب الحظر و الاباحۃ، 403/6، ط: سعید)
(قوله: لأنه يصير قماراً)؛ لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 491 Dec 24, 2018
Prize bonds per milne/milnay wale/walay nafay/nafe ka hukm , Ruling regarding the profit gained from prize bonds

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.