سوال:
میری شادی کو چار سال ہوگئے ہیں، میرا شوہر ہر وقت مجھ سے جھگڑتا رہتا ہے، میرے شوہر نے مجھ سے کسی کام کا تقاضہ کیا جو اس وقت کرنا ممکن نہیں تھا، تو میں نے اس وقت کرنے سے منع کردیا اور بعد میں کرنے کو کہا، لیکن وہ ماننے کو تیار نہیں تھا، اسی بحث میں اس نے مجھ سے کہا کہ "تم مجھ پر طلاق ہو، 20 مرتبہ طلاق ہو، تم مجھ پر 60 مرتبہ طلاق ہو" اسکی بہن نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیاکہ یہ کیا کہہ رہے ہو، یہ بات میں نے اس کے بڑے بھائی کو بتائی، تو اس نے یہ کہا کہ یہ پاگل ہے، اس کی طلاق نہیں ہوتی، حالانکہ وہ بالکل ٹھیک ہے۔
2. کبھی کبھی ہمارے درمیان کسی بات پر بحث ہوجاتی، تو وہ یہ کہہ دیتا کہ "اگر تم نے کسی کو بری نظر سے دیکھا یا کسی نے تم کو بری نظر سے دیکھا، تو تم مجھ پر طلاق ہو"، اس کے بعد میں اپنے کمرے میں تھی، میرا شوہر آیا، اور کہا کہ "تم نے کسی کے ساتھ فون پر بات کی ہے، تم مجھ پر تین مرتبہ طلاق ہو، اس کے بعد میرے شوہر نے مجھ پر کئی مرتبہ غلط الزامات لگائے، یہ بات مجھے بہت بری لگی، میں نے اپنے شوہر سے یہ کہا کہ اگر آپ مجھ پر اسی طرح کہ غلط الزامات لگارہے ہو، تو یہ بات میں اپنے والد صاحب، بھائی اور چچا کو بتادونگی، لیکن اس بات کا آپ کو ثبوت دینا پڑے گا، پھر جو بھی بات ہوگی میں اس کے لیے تیار ہوں، جب میں نے یہ جواب دیا، تو میرے شوہر نے مجھ سے یہ کہا کہ "اگر یہ بات آپ نے اپنے خاندان والوں کو بتائی، تو تم مجھ پر تین مرتبہ طلاق ہوگی"میں پھر چُپ ہوگئی، کسی کو یہ بات نہیں بتائی، لیکن کچھ دن بعد میرے شوہر نے مجھے بہت مارا، جب اس بات کا میرے خاندان والوں کو پتا چلا، تو میرے چچا اور بھائی آگئے، جب میرے شوہر نے یہ دیکھا، تو اس نے مجھ سے کہا کہ "آپ ان لوگوں کو یہ بات نہیں بتائیں گی، اگر آپ نے بتائی، تو آپ کو میں نے طلاق دی، آپ مجھ پر طلاق ہوگی" پھر کچھ بات ایسی ہوگئی کہ مجھے مجبوراً ان کو یہ ساری باتیں بتانی پڑیں، اور میں نے ساری باتیں اپنے چچا اور بھائی کو بتادی، اس بات کا میرے والد کو بھی پتا چل گیا، جب میرے چچا اور بھائی کو اس بات کا پتا چلا، تو میرے چچا نے بولا کہ میں تمہیں اپنے گھر لے جارہا ہوں، میں نے انکار کیا، لیکن طلاق کے بارے میں میرے خاندان والوں کو پتا نہیں تھا، میں اپنے شوہر کے گھر میں تھی، میرا شوہر مجھ سے تقاضا کرتا رہا، لیکن میں نے اس کی بات نہیں مانی، کیونکہ جو طلاق کا مسئلہ تھا یہ پہلے حل کرنا تھا، جبکہ میرا شوہر تھوڑا ٹینشن والا ہے، جب کبھی ٹینشن ہوجاتی ہے، تو علاج کیلئے ڈاکٹر کے پاس بھی جاتا ہے، لیکن اپنا کام کرتا ہے، اور ڈیوٹی پر بھی جاتا ہے۔
جواب: واضح رہے کہ مفتى غیب کا علم نہیں جانتا، وہ سوال میں ذکر کى گئى تفصیلات کے مطابق ہی شرعی حکم بیان کرتا ہے، لہذا سچ یا جھوٹ کى ذمہ دارى مسئلہ کی تفصیلات بیان کرنے والے پر ہے، لہذا اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ جواب دیا جاتا ہے کہ اگر بیان کردہ صورت حال واقعی درست ہے، تو مذکورہ خاتون پر شروع میں ہى جھگڑے کے دوران شوہر کے الفاظ: "تم مجھ پر طلاق ہو"، " تم مجھ پر 20 مرتبہ طلاق ہو" سے تین طلاقیں واقع ہو چکى ہیں اور دونوں میاں بیوى ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں۔
تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے، اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (البقرة، الآیة: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ
تفسیر روح المعانی: (البقرۃ)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ …… فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".
صحیح البخاري: (کتاب الطلاق، باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث: 5260، 412/3، دار الکتب العلمیة، بیروت)
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته".
سنن أبي داود: (باب في اللعان، رقم الحدیث: 2250)
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی