سوال:
ہماری مسجد میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، کیونکہ زمین میں بورنگ ختم ہونے والی ہے، دوبارہ جو بھی اس وقت کروارہا ہے، ان کا پانی بہت کڑوا آرہا ہے، اس لیے مستقبل کے لیے پانی کی لائن لینا بھی مجبوری ہے، ہماری مسجد میں پانی نہایت ہی کھارا ہے، جو وضو میں بھی مجبوری کی وجہ سے استعمال ہورہا ہے، جبکہ ہماری مسجد کے قریب میٹھے پانی کی لائن موجود ہے، جس پر روزانہ پانی آتا ہے، مگر جو لائن مسجد کو دی گئی ہے، وہ پرانی ہے اور گندہ پانی آتا ہے تو مسجد کے لیے دوسری لائن ڈائریکٹ مین لائن پر ڈالی جائے، جو کہ غیر قانونی کام ہوگا، مگر رشوت دیکر کروایا جائے گا۔
فتوی یہ لینا ہے کہ اس کام سے مسجد کو پانی تو مل جائے گا، کیا نمازیوں کی نماز ہوگی، وہ گناہ میں شمار تو نہیں ہونگے؟
اسی طرح بجلی کا میٹر مسجد کے نام نہیں کیا جارہا، وہ بھی رشوت دیکر کروایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ حکومت کے جائز قوانین پر عمل کرنا واجب ہے، لہٰذا حکومت کی طرف سے ڈائریکٹ مین لائن سے کنکشن دینے کی ممانعت کے ہوتے ہوئے کنکشن لگوانا قانون کی خلاف ورزی ہے، اور پیسے دیکر غیر قانونی کام کروانا رشوت کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شرعاً ناجائز ہے، البتہ اس لائن کے پانی سے اگر نمازی وضو کریں، اور نماز ادا کریں، تو ان کی نماز ادا ہو جائے گی۔
مسجد اگر قانونی طور پر بجلی کے میٹر کی اہلیت رکھتی ہے، اور تمام قانونی اور جائز ذرائع و تدابير استعمال کرنے کے باوجود بھی بغیر رشوت دیے میٹر نام نہیں ہو رہا ہو، تو اس صورت میں دفعِ ظلم کے لیے پیسے دے کر کام کروانے کی گنجائش ہے، تاہم اس پر بھی اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرنی چاہیے، البتہ رشوت لینے والا ہر صورت میں گنہگار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 59)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُواْ ٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي ٱلۡأَمۡرِ مِنكُمۡۖ ... إلخ
سنن أبي داود: (رقم الحديث: 3580، 433/5، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عبد الله بن عمرو، قال: لعن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الراشي والمرتشي.
رد المحتار: (مطلب في الکلام علی الرشوۃ و الہدیۃ، 362/5، ط: سعید)
الرشوۃ علی اربعۃ اقسام ....الرابع: ما یدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیہ علی نفسہ أو مالہ حلال للدافع حرام علی الآخذ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی