سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! گائے میں چند افراد شریک تھے، ان میں سے بعض نے ایک دن پہلے ہی اپنی عید سعودی عرب کے ساتھ منا کر گائے ذبح کردی، جبکہ بقیہ افراد نے اگلے دن پاکستان کے ساتھ عید منائی، ایسی قربانی کا کیا حکم ہے؟
جواب: قربانی کا وقت ذی الحجہ کی دس تاریخ کو عید کی نماز کے بعد سے لے کر بارہ ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے سے پہلے تک ہے، قربانی کا وقت داخل ہونے سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کرنے سے قربانی درست نہیں ہوگی۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں کسی کی بھی قربانی درست نہیں ہوئی، لہذا قربانی کا اعادہ کرنا واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (65/5، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأيام النحر ثلاثة: يوم الأضحى - وهو اليوم العاشر من ذي الحجة - والحادي عشر، والثاني عشر وذلك بعد طلوع الفجر من اليوم الأول إلى غروب الشمس من الثاني عشر، وقال الشافعي - رحمه الله تعالى -: أيام النحر أربعة أيام؛ العاشر من ذي الحجة والحادي عشر، والثاني عشر، و الثالث عشر، والصحيح قولنا لما روي عن سيدنا عمر وسيدنا علي وابن عباس وابن سيدنا عمر وأنس بن مالك - رضي الله تعالى عنهم - أنهم قالوا: أيام النحر ثلاثة أولها أفضلها، والظاهر أنهم سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ لأن أوقات العبادات والقربات لاتعرف إلا بالسمع فإذا طلع الفجر من اليوم الأول فقد دخل وقت الوجوب فتجب عند استجماع شرائط الوجوب."
مجمع الانھر: (کتاب الاضحیة، 518/2، ط: دار احیاء التراث العربي)
(وَأَوَّلُ وَقْتِهَا) أَيْ أَوَّلُ وَقْتِ تَضْحِيَةِ الْأُضْحِيَّةِ (بَعْدَ فَجْرِ النَّحْرِ، وَ) لَكِنْ (لَا تُذْبَحُ فِي الْمِصْرِ قَبْلَ صَلَاةِ الْعِيدِ) لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - «مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَلِيُعِدْ ذَبِيحَتَهُ» وَهَذَا الشَّرْطُ لِمَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ صَلَاةُ الْعِيدِ وَيَذْبَحُ غَيْرُ الْمِصْرِيِّ كَأَهْلِ الْقُرَى قَبْلَ الصَّلَاة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی