سوال:
”من حفظ سنتی أكرمه الله تعالى بربع خصال "المحبة فى قلوب البررة، والهيبة فى قلوب الفجرة، والسعة فى الرزق، والثقة فى الدين"۔ (روح البیان: 231/2) اس حدیث کی ضعف اور صحت کے بارے میں بتادیں بڑی مہربانی ہوگی۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کو شیخ اسماعیل حقی ؒ نے تفسیر ’’روح البیان ‘‘ میں ذکر کیا ہے، ذیل میں روایت، اس کا ترجمہ اور اس کا حکم ذکر کیا جاتا ہے۔
وفى الحديث (من حفظ سنتى أكرمه الله بأربع خصال المحبة فى قلوب البررة والهيبة فى قلوب الفجرة والسعة فى الرزق والثقة بالدين.(روح البیان:177/5،ط: دارالفکر)
ترجمہ:
جس نے میری سنت کی حفاظت کی (دل و جان سے اس کو مضبوط پکڑلیا اور اس پر عمل کیا) اللہ تعالیٰ چار باتوں سے اس کی تکریم کرے گا: (١) نیک لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت پیدا کرے گا (٢) فاجر اور بدکار لوگوں کے دلوں میں اس کی ہیبت ڈال دے گا (٣)رزق میں فراخی کردے گا (٤) دین میں پختگی نصیب فرمائے گا۔
حکم:
ذکرکردہ روایت باوجود تلاش کے کتبِ حدیث کے ذخیرے میں نہیں ملی، البتہ تفسیر "روح البیان" میں اس حدیث کو بغیر سند کے نقل کیا گیا ہے، چونکہ اس تفسیر میں ہر قسم کی روایات موجود ہیں، لہذا جب تک اس حدیث کی سند یا کوئی اور حوالہ نہیں مل جاتا، تب تک محض تفسیر "روح البیان" کا حوالہ حدیث کے ثابت ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ روایت کو بطور حدیث بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
البتہ چونکہ سنت کی حفاظت کے بے شمار فضائل اور برکات ہیں، جو لوگ سنت کی حفاظت سے وابستہ ہیں، ان میں ان برکات کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے ان برکات کو حدیث کی طرف نسبت کیے بغیر بیان کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
التعلیقات الحافلة علي الاجوبة الفاضلة للشیخ ابي الفتاح: (ص: 132- 133، ط: مکتب المطبوعات الاسلامیة)
بعض کتب التفسیر التی یکثر فیھا ایراد الحدیث من غیر سند کتفسیر الزمخشری ، و البیضاوي و أبي السعود فان مؤلفیھا لانصرافھم عن الاشتغال بعلم الحدیث یوردون فیھا أثناء کلامھم أحادیث بعضھا صحیح، و بعضھا ضعیف، وبعضھا منکر أو موضوع ۔۔۔۔و یلتحق بھذہ التفاسیر أیضا تفسیر’’روح البیان فی تفسیر القرآن‘‘لاسماعیل حقی الواعظ الصوفي المتوفی ۱۱۳۷، فقد نفقت علیه فی تفسیرہ ھذا الأحادیث الضعیفة و الموضوعة نفاقا کبیرا ، اذ کان رحمہ اللہ تعالی لا ید له بعلم الحدیث، قال شیخنا الکوثری رحمه الله تعالی فی ’’المقالات‘‘:(ص:۳۸۳۔۳۸۴)للوعاظ شغف عظیم ب ’’تفسیرہ‘‘لما فیه من الحکایات المرفقة للقلوب ، وفیه نقول کثیرۃ عن کتب فارسیۃ ۔ وفیه کثیر من اشارات الصوفیة، بل یکثر النقل فیه من التاویلات النجمیة لصاحب ‘‘منارات السائرین‘‘و فیه ایضا من وجوہ البیان ما تستلذہ الاسماع إلا أنه لا یتحاشی عن النقل من کل کتاب وعن کل من ھب و دب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی