سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میں ایک کولیفائڈ الیکٹریکل انجنیئر ہوں، اور پاکستان انجنیئرنگ کاؤنسل کے پاس رجسٹرڈ ہوں، مجھے مختلف انجنیئرنگ فرمز کی طرف سے پیغام آتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنی فرم کا لائسنس جاری کروانا ہے یا اس کی تجدید کروانی ہے، اس کے لیے میرے کوائف درکار ہوتے ہیں، جس کے لیے وہ مجھے کچھ معاوضے کی پیشکش کرتے ہیں، جب کہ میری کوئی پیشہ ورانہ سروس ان کو درکار نہیں ہوتی، اب تک میں ایسی تمام آفر کو ٹھکراتا رہا ہوں، آپ سے التماس ہے کہ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح بغیر کچھ کام کیے اپنے کوائف کی اجرت لینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ محض کوائف فراہم کرنا یا ڈگری استعمال کیلئے کسی کو دینا شرعا کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جس کے عوض کوئی اجرت وصول کی جاسکے، لہذا پوچھی گئی صورت میں انجنیئر کیلئے اپنے کوائف فراہم کرنے کے عوض کوئی اجرت وصول کرنا شرعا درست نہیں ہے۔
شرعی طور پر اجرت کے استحقاق کے لیے ضروری ہے کہ انجنیئر اس فرم کا کوئی کام سر انجام دے، یا ان کی طرف سے مقرر کردہ وقت پر حاضری دے، پھر چاہے وہ حسبِ صوابدید ملازم سے کام لیں یا نہ لیں۔
لہذا انجینئر حضرات کو چاہیے کہ وہ متعلقہ فرم کو اپنی خدمات (خواہ وہ خدمات معمولی درجے کی ہی کیوں نہ ہوں) فراہم کر کے اجرت وصول کریں، جس کی ممکنہ صورت یہ ہو سکتی ہے کہ مثلاً: مہینے میں ایک مرتبہ فرم میں کچھ وقت گزاریں اور اپنے شعبے سے متعلق وہاں کے کاموں یا اس شعبے کی مشاورت (Meetings) میں شرکت کریں، تاکہ ان سے تنخواہ لینے کا جواز پیدا ہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
ولَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِo
النتف فی الفتاوي: (کتاب الاجارة، معلومیة الوقت و العمل، ص: 338، ط: سعید)
"والإجارۃ لا تخلو: إما أن تقع علی وقت معلوم أو عمل معلوم فإن وقعت علی عمل معلوم فلا تجب الاجرۃ إلا بإتمام العمل۔۔۔۔۔وان وقعت علی وقت معلوم فتجب الأجرۃ بمضی الوقت ۔۔۔۔الخ"
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی