سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! جہاں میرا رشتہ طے ہوا ہے، وہ میری والدہ کی خالہ کی بیٹی ہے، میری ہونے والی ساس میری والدہ کی خالہ ہے، تو کیا میرا ان سے (والدہ کی خالہ سے) ابھی سے ہی پردہ ہے یا وہ میرے لئے محرم ہیں؟ دوسری بات جو اہم ہے کہ ایک بار میری ہونے والی ساس نے جب میں ان سے ملنے گیا، تو مجھے گلے سے لگا کر پیار کیا، جب مجھے پیار کیا، تو مجھے شہوت محسوس ہوئی، لیکن اتنا مجھے یاد ہے کہ آلہ میں انتشار نہیں آیا تھا، اس سے پہلے ہی مجھے چھوڑ دیا تھا، تو کیا اب حرمت مصاہرت ثابت ہوگئی؟ براہ کرم جواب دے کر میری پریشانی دور کریں۔ جزاک اللہ
جواب: 1- والدہ کى سگى خالہ محرم رشتہ داروں میں سے ہے، لہذا ان سے پردہ فرض نہیں ہے۔
2- سوال میں جو صورت حال بیان کى گئى ہے، اگر یہ واقعى درست ہے، تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئى ہے، لیکن چونکہ شہوانى خیالات پیدا ہو رہے ہیں، اس لیے آئندہ کے لیے اس سلسلے میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب النکاح، فصل في المحرمات، 28/3، ط: دار الفكر)
"فصل في المحرمات: أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع، جمع، ملك، شرك، إدخال أمة على حرة، فهي سبعة".
"شروع في بيان شرط النكاح أيضا، فإن منه كون المرأة محللة لتصير محلا له وأفرد بفصل على حدة لكثرة شعبه بحر (قوله: قرابة) كفروعه وهم بناته وبنات أولاده، وإن سفلن، وأصوله وهم أمهاته وأمهات أمهاته وآبائه إن علون وفروع أبويه، وإن نزلن فتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الإخوة والأخوات، وإن نزلن وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات وتحل بنات العمات والأعمام والخالات والأخوال .فتح".
الاختيار لتعليل المختار: (کتاب النکاح، فصل في نكاح المتعة و النكاح الموقت، 89/3، ط: دار الکتب العلمية)
"وحد الشهوة أن تنتشر آلته بالنظر والمس، وإن كانت منتشرة فتزداد شدة، والمجبوب والعنين يتحرك قلبه بالاشتهاء، أو يزداد اشتهاء. ولو مسها، وعليه ثوب - إن منع وصول حرارتها إلى يده لا تثبت الحرمة، وإن لم تمنع تثبت. ولو أخذ يدها؛ ليقبلها بشهوة، فلم يفعل - حرمت على ابنه. ولو مس شعر امرأة بشهوة حرمت عليه أمها وبنتها؛ لأنه من أجزاء بدنها".
تبيين الحقائق: (کتاب النکاح، فصل في المحرمات، 107/2، ط: دار الکتاب الإسلامي)
"والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة، وحد الشهوة أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة حتى قيل إن من انتشرت آلته وطلب امرأته وأولجها بين فخذي ابنتها لا تحرم عليه أمها ما لم تزدد انتشارا ووجود الشهوة من أحدهما يكفي".
واللہ تعالى اعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچى