عنوان: اللہ کی معرفت میری زندگی کا سرمایہ ہے، عقل میرے دین کی اصل ہے۔۔۔الخ روایت کی تحقیق اور حکم (9719-No)

سوال: سوشل میڈیا پر آج کل یہ بات بہت پھیلائی جارہی ہے، مجھے معلوم کرنا تھا کہ کیا واقعی اس طرح کا کوئی واقعہ ہوا ہے؟ کیا یہ واقعہ کسی صحیح سند سے ثابت ہے یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔ وہ بات درج ذیل ہے: حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجهه نے ایک بار رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ آپﷺ کا طریقہ زندگی اور آپ کی سنتِ حسنہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے فرمایا: "معرفت میرا سرمایہ زندگی ہے، عقل میرے دین کی اصل ہے، محبت میری زندگی کی بنیاد ہے، شوق میرا راہ دار ہے، ذکرِ الہی میرا مونس ہے، اعتماد میرا خزانہ ہے، غم میرا رفیق ہے، علم میرا ہتھیار ہے، صبر میری پوشاک ہے، رضا میرا مال غنیمت ہے، تواضع وانکساری میرا فخر ہے، زہد میرا پیشہ ہے، یقین میری توانائی ہے، صدق میرا حامی اور سفارشی ہے، طاعتِ الہی میرے لیے کافی ہے، جہاد میرا خلق ہے اور میری آنکھ کی ٹھنڈک نماز میں ہے"۔ (کتاب الشفاء للقاضی عیاض)

جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت کو قاضی عیاض رحمۃ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الشفا بتعريف حقوق المصطفى ‘‘میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے بغیر سند کے ذکر کیا ہے، ذیل میں مکمل روایت عربی متن، ترجمہ اور سند کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے۔
وعن علي رضي الله عنه، قال: سألت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم عن سنته،فقال: المعرفة رأس مالي، والعقل أكل ديني، والحب أساسي، والشوق مركبي، وذكر الله أنيسي، والثقة كنزي، والحزن رفيقي، والعلم سلاحي، والصبر ردائي، والرضا غنيمتي، والفقر فخري، والزهدحرفتي، واليقين قوتي، والصدق شفيعي، والطاعة حسبي، والجهادخلقي، وقرة عيني في الصلاة.
( 147/1،ط:دارالفکر)
ترجمہ:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے آپ کے طریقۂ زندگی کے بارے میں پوچھا: تو آپ ﷺنے فرمایا: اللہ کی معرفت میری زندگی کا سرمایہ ہے، عقل میرے دین کی اصل ہے، محبت میری زندگی کی بنیاد ہے، شوق میری سواری ہے، اللہ کا ذکر میرا مونس ہے (انس اور محبت پیدا کرنے والا ہے)، اعتماد میرا خزانہ ہے، غم میرا دوست ہے، علم میرا ہتھیار ہے، صبر میری چادر ہے، رضا میرا مالِ غنیمت ہے، تواضع و انکساری میرا فخر ہے، زہد میرا پیشہ ہے، یقین میری قوت ہے، سچائی میری سفارشی ہے، اللہ کی اطاعت میرے لیے کافی ہے، جہاد میرا خُلق ہے اور میری آنکھ کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
حکم:
اس روایت کو علامہ عراقی ؒ نے ذکر کرکے فرمایا: ’’اس روایت کو قاضی عیاض نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے طورپر ذکر فرمایا اور میں اس کی کوئی سند نہیں پاتا‘‘
علامہ زبیدیؒ فرماتے ہیں کہ ’’حافظ ابن حجر کے فتاوی میں ہے کہ ان سے اس روایت کے بارے میں پوچھا گیا، انہوں نے فرمایا:اس کی کوئی اصل نہیں‘‘ اور علامہ ابن السبکیؒ فرماتے ہیں کہ میں اس کی کوئی سند نہیں پاتا۔
علامہ سیوطیؒ نے اس روایت کو موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے۔
علامہ خفاجیؒ فرماتے ہیں:’’یہ روایت احیاء علوم الدین میں ذکر کی گئی ہے، حافظ عراقی نے کہا کہ اس کی کوئی اصل نہیں اور علامہ سیوطی ؒ نے کہا کہ یہ موضوع ہے اوراس پر وضع کی علامات واضح ہیں اور یہ صوفیا کے کلام کے مشابہ ہے۔
خلاصہ کلام :
سوال میں ذکر کردہ روایت کو محدثین کرام ؒ نے موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے، لہذا اس کو جناب رسول اللہ ﷺکی طرف نسبت کر کے بیان کرنا درست نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المغني عن حمل الأسفار في الأسفار: (ص: 1729، ط: دار ابن حزم، بیروت)
ذكره القاضي عياض من حديث علي بن أبي طالب ولم أجد له إسنادا.

تخريج أحاديث إحياء علوم الدين: (21/1، ط: دار العاصمة)
قلت: وسئل عنه الحافظ ابن حجر في فتاويه فقال لا أصل له.قال ابن السبكي: (378/6) لم أجد له إسناداً.

مناهل الصفا في تخريج أحاديث الشفا: (رقم الحدیث: 322، ص: 85، ط: مؤسسة الكتب الثقافية)
حديث علي: "المعرفة رأس مالي ... " 1/ 289.
موضوع.

نسيم الرياض في شرح شفاء القاضي عياض: (144/2، ط: المطبعة الأزهرية المصرية)
والحديث ذكره في الإحياء وقال الحافظ العراقي أنه لاأصل له، وقال السيوطي رحمه الله إنه موضوع وآثار الوضع لائحة عليه وهو يشبه كلام الصوفية

اللؤلؤ المرصوع فيما لا أصل له: (رقم الحدیث: 511، ص:117،ط دار البشائر الإسلامية)
حديث: المعرفة رأس مالي، والعقل أصل ديني، والحب أساسي، والشوق مركبي. الحديث بطوله ذكره عياض في الشفا، قال الدلجي: قال الأئمة: موضوع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 876 Jul 27, 2022
Allah ki marfat mere zindagi ka sarmaya hay, aqal mere deen ki asal hay.hazrat ali razi allaho anho ki taraf mansob rewayat ki tehqeeq.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.