عنوان: قرض کی ادائیگی میں قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا(974-No)

سوال: مفتی صاحب ! میرے دوست کا بینک اکاؤنٹ لندن میں ہے، اس نے یہاں مجھ سے 150000 روپے لیے اور 2 ہفتے بعد واپسی کا وعدہ کیا، واپسی كے وقت اِس دن كے ایکسچینج ریٹ كے حساب سے اس نے دوسرے دوست کو £835 ٹرانسفر کردیے كہ وہ مجھے یہاں بھیجدے، وہ £835 اس نے اپنے پاس 2 دن رکھے اور پِھر بھیج دیے، اِس دوران ایکسچینج ریٹ بڑھ گیا اور مجھے 150000 كے بجائے 152500 وصول ہوئے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ 2500 استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب: قرض کے بارے میں شریعت کا اصول یہ ہے کہ قرض لینے کے بعد اس کا مثل مقدار میں برابری کے ساتھ واپس کیا جائے، قرض میں لی ہوئی چیز کی قیمت کا اعتبار نہیں ہے، کرنسی نوٹ جو کہ ثمن عرفی یعنی اعتباری مال ہے، قرض کی ادائیگی میں ان کا حکم یہی ہے کہ جتنے کرنسی نوٹ ادھار دیے ہیں، اتنے ہی کرنسی نوٹ واپس لئے جائیں، خواہ ان کی قیمت میں فرق آ گیا ہو، لہذا آپ نے جتنی رقم ادھار دی ہے، اتنی مقدار میں واپس لے سکتے ہیں، خواہ ان کی قیمت بڑھ گئی ہو، لہذا اگر اس نے اتنی ہی مقدار بھیجی ہے، جتنی آپ سے لی تھی اور ایکسچینج (تبادلہ) ہوتے ہوئے، اس میں کچھ اضافہ ہوگیا، تو آپ کے لیے اس اضافہ کا لینا اور استعمال کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (396/7، ط: دار الکتب العلمیة)

وأما حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال، وهذا جواب ظاهر الرواية.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 489 Mar 02, 2019
Qarz ki adaigee mai qeemat ka etibar aitibar nahin hota, Debt settlement does not include value

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.