resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ‘‘ دعا کی تخریج (9743-No)

سوال: مفتی صاحب! درج ذیل حدیث کی تصدیق فرمادیں:سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ (ایک دن) رسول اللہ ؐ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا، نماز پڑھنے کے بعد اس نے (ان الفاظ کے ساتھ) دعا کی:اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلٰه إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیعُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ جب نبی کریم ﷺنے یہ دعا سنی تو فرمایا: "اس بندے نے اللہ تعالٰی سے اس کے ایسے عظیم نام کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب یہ کلمات پڑھ کر دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے اور جو کچھ بھی مانگا جائے وہ عطا فرما دیتا ہے۔"(سنن ابي داود: 1495)

جواب: سوال میں ذکردہ روایت صحیح ہے، اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔اس روایت کا ترجمہ، تخریج اور اس کی اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے۔
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ وہ جناب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا، جب وہ نماز سے فارغ ہو گیا تو اس نے یوں دعا کی’’ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ‘‘ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا :بے شک اس نے اللہ کو اس عظیم نام سے پکارا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی، اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی اور جب بھی اس کے ذریعہ کچھ مانگا گیا، اللہ تعالی نے عنایت فرمایا۔(سنن ابی داؤد، حدیث نمبر:1495)
تخریج الحدیث:
۱) امام ابوداؤد (م275ھ)نے’’سنن ابی داؤد‘‘( 3/361،رقم الحدیث: 1495)،ط:دار الرسالة العالمية) میں ذکرکیا ہے۔
۲) امام احمد بن حنبل(م241ھ) نے ’’مسند احمد‘‘(20/61،رقم الحديث:12611،ط:مؤسسة الرسالة)میں، علامہ ابن حبان (م354ھ)نے’’صحیح ابن حبان‘‘( 3/175،رقم الحديث:893،ط:مؤسسةالرسالة) اور امام نسائی(م303ھ) نے ’’السنن الصغری‘‘( 3/52،رقم الحديث:1300،ط:مكتب المطبوعات الإسلامية)اور’’السنن الکبریٰ‘‘(2/79،رقم الحديث:1224،ط:مؤسسةالرسالة) میں اس روایت کو قتيبة بن سعيد، عن خلف بن خليفة کے طریق نقل کیا ہے۔
۳) امام ابن ماجہ(م273ھ) نے’’سنن ابن ماجہ‘‘(5/26،رقم الحديث:3858،ط:دارالرسالة العالمية) میں، حافظ ابن ابی شیبہ ’’(م235ھ)نے’’مصنف ابن شیبہ‘‘(15/190،رقم الحديث:29974،ط:دارالقبلة) میں انس بن سيرين کے طریق سے نقل کیا ہے۔
۴) امام ترمذی (م279ھ)نے’’ سنن الترمذی‘‘(5/550،رقم الحديث:3544،ط: شركة مكتبة مصطفى البابي الحلبي)عاصم الأحول وثابت البنانی کے طریق سے نقل کیا ہے۔
امام ترمذی، علامہ ابن ابی شیبہ اور امام ابن ماجہ کی نقل کردہ روایت میں" يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ" کے الفاظ نہیں ہیں۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام ترمذی (م279ھ)رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں کہا: یہ حدیث غریب ہے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اس کے علاوہ طرق سے بھی مروی ہے۔
امام حاکم (م405ھ)رحمہ اللہ نے مستدرک حاکم میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا:یہ حدیث صحیح ہے اور شیخین (امام بخاری اور امام مسلم) کی شرط کے مطابق ہےلیکن انہوں نے اس روایت کو نقل نہیں کیا اور اس روایت کا شاہد بھی موجود ہے جو امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے اور صحیح ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود:( 3 /361)،( 1495)،ط:دار الرسالة العالمية
عن أنس: أنه كان مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - جالسا ورجل يصلي، ثم دعا: اللهم إني أسالك بأن لك الحمد، لا إله إلا أنت المنان بديع السماوات والأرض، يا ذا الجلال والإكرام، يا حي يا قيوم، فقال النبي - صلى الله عليه وسلم -: "لقد دعا الله باسمه العظيم الذي إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى۔
هذا الحديث أخرجه الإمام أحمد في ’’مسنده ‘‘(20/61)(12611) وابن حبان في ’’صحيحه‘‘( 3/175)(893) والنسائي في ’’سننه الصغير‘‘(3/52)(1300)و في ’’سننه الكبير‘‘(2/79)(1224) كلهم من طريق ’’ قتيبة بن سعيد، عن خلف بن خليفة‘‘ وابن ماجة في ’’سننه‘‘(5/26)( 3858)وابن ابي شيبة في’’مصنفه‘‘(15/190)(29974)من طريق’’أنس بن سيرين‘‘ وأخرجه الترمذي في ’’سننه‘‘(5/550،)(3544) من طريق’’ عاصم الأحول وثابت البنانی‘‘

هذا الحديث أخرجه الترمذي في ’’سننه‘‘(5/550،)(3544) من طريق’’ عاصم الأحول وثابت البنانی‘‘وقال:هذا حديث غريب من هذا الوجه وقد روي من غير هذا الوجه عن أنس وأخرجه الحاكم في ’’المستدرك‘‘(1/683) وقال:’’هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه، وله شاهد صحيح على شرط مسلم ‘‘

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ‘‘ dua ki takhreej?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees