سوال:
اگر کسی بندہ کو گورنمنٹ یا کسی ادارے کی طرف سے انٹرشپ مل جائے یعنی گورنمنٹ اس بندے کو اپنے کسی ادارے میں مستقبل میں ملازمت کے حصول کے لئے کام بھی سکھاتی ہے، ادارہ اس بندے کی حاضری گورنمنٹ کو بھیجتا اور اس بندے کی حاضری 60٪ سے زیادہ ہو تو مہینے کے آخر میں پیسوں کی شکل میں امداد بھی دی جاتی ہے، یعنی مختلف پیشے سکھاتی ہے، سکول میں جاکر ٹیچنگ کا کام سیکھنا، آفس میں کلرک کا کام سیکھنا وغیرہ وغیرہ، اب اگر بندہ ادارے میں کام بھی نہ سیکھے یا کام پہلے سے آتا ہو اور حاضری بھی کم ہو، بلکہ ادراے سے مل ملاپ کر کے حاضری گورنمنٹ کو پوری بھجواتا ہے اور ماہانہ امداد پوری حاصل کرتا ہے، کیا اس کے لیے امداد کی رقم لینا جائز ہوگا؟ اگر نہیں تو اس رقم کا کیا کیا جائے؟ ادارے کو واپس کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ صورت میں آپ کا ادارے میں غیر حاضری کرکے جھوٹی حاضری لگوانا یا جس کام کے لیے سرکار کی طرف سے امدادی رقم ملتی ہے، وہ کام نہ کرنا اور غلط بیانی کرکے دی جانے والی امداد وصول کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ اس طرح کرنا جھوٹ اور دھوکہ دہی میں شمار ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 2)
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِo
صحيح البخاري: (69/3، ط: دار طوق النجاۃ)
"قال النبي صلى الله عليه وسلم: الخديعة في النار، من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1972، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضی الله عنهما أن النبی صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: إذا كذب العبد تباعد ان الملک میلاً من نتن ما جاء به.
و فیه أیضاً: (رقم الحدیث: 1581، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضی الله عنهما قال: سمعت رسول الله صلی الله علیه وسلم یقول: إن الغادر انصب له لواء یوم القیامة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی