سوال:
مفتی صاحب ! مکہ میں ایک مولوی صاحب وضو کے بارے میں فرما رہے تھے کہ بغیر آواز اور بدبو کے ہوا خارج ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ اس کی کچھ تحقیق فرما دیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے میں شک ہو جائے، اس صورت میں اگر نکلنے والی ریح (ہوا) کی آواز سنے یا اس کی بدبو پائے تو ان دو علامتوں میں سے کسی ایک علامت کے پائے جانے کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا، لہذا اگر کسی کو صرف شک ہو، اور ان دو علامتوں میں سے کوئی بھی ایک علامت نہ پائی جائے تو اس صورت میں صرف شک کی بناء پر وضو ٹوٹنے کا حکم نہیں لگے گا۔
ہاں ! اگر ان دونوں علامتوں کے بغیر بھی ریح خارج ہونے کا یقین یا غالب گمان ہو تو ایسی صورت میں بغیر آواز اور بدبو کے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے، یقین یا غالب گمان ہو جانے کے بعد وضو ٹوٹنے کے لیے ہوا کی آواز یا اس کی بدبو کا ہونا ضروری نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 137، ط: دار الکتب العلمیة)
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَعَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلَاةِ ، فَقَالَ: لَا يَنْفَتِلْ أَوْ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 75، ط: دار الحدیث القاهرة)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا. قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ الْعُلَمَاءِ أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ، إِلَّا مِنْ حَدَثٍ يَسْمَعُ صَوْتًا أَوْ يَجِدُ رِيحًا، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا شَكَّ فِي الْحَدَثِ، فَإِنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ اسْتِيقَانًا يَقْدِرُ أَنْ يَحْلِفَ عَلَيْهِ.
مرقاة المفاتیح: (330/2، ط: مکتبة رشیدیة)
عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إذا وجد أحدکم في بطنه شیئًا فأشکل علیه أخرج منه شيء أم لا، فلایخرجنّ من المسجد حتی یسمع صوتًا أو یجد ریحًا)، و هذا مجاز عن تیقن الحدیث؛ لأنّهما سبب العلم بذلك."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی