سوال:
مفتی صاحب! میں بہت پریشان ہوں، مجھے اللہ تعالیٰ نے امید لگائی تھی اور میں خوش تھی، لیکن جہاں میری شادی ہوئی، وہ گھر کرائے کا ہے اور خوبصورت بھی نہیں ہے۔ میری کم بختی ہے کہ میں نے زمانہ حمل میں شوہر کو بہت تنگ کیا کہ بچہ ہو جائے گا تو اس کے ساتھ یہاں کیسے رہوں گی؟ آئے روز گلہ شکوہ کرتی رہتی تھی، خود بھی اللہ سے بہت دعائیں مانگتی تھی اور دل میں بہت گلے شکوے تھے کہ یہاں بچے کے ساتھ کیسے رہوں گی؟ اللہ کی پکڑ مجھ پر آگئی، میرا بیٹا ٹھیک ٹھاک تھا، میں ایک اور ڈاکٹر سے فون پر رابطے میں تھی، اس نے مجھے کہا جس تاریخ پر ہسپتال والے بلائیں، اس پر نہ جانا، دیر سے جانا جب تک درد زہ شروع نہ ہو۔ میں اس کی باتوں میں آگئی اور ایک ہفتے کے بعد ہسپتال گئی، وہاں جا کر پتا چلا کہ میرا بچہ فوت ہو چکا ہے۔ میری دنیا اندھیر ہوگئی، مجھے ناشکری کی سزا ملی، دورانِ حمل شوہر نے میرا بہت خیال رکھا، مگر میں نے قدر نہ کی، اس کے علاوہ سب گھر والے کہتے تھے کہ اس کا کھانا پینا اچھا ہے، اس کا بچہ بہت صحت مند ہو گا، شاید وہ نظر بھی تھی، مگر میں بہت ناشکری ہوں، کیا قوم سبا کی طرح مجھے دوبارہ نعمت نہیں ملے گی؟ کیا اللہ تعالی نعمت چھین لینے کے بعد واپس نہیں کرتے؟ میں نے بہت ناشکری کی ہے، اب میری توبہ کیسے ہوگی یا پھر اللہ تعالی کبھی معاف نہیں فرمائیں گے؟ مجھے تفصیل سے بتائیں میں بہت پریشان ہوں، سوچ سوچ کر سر کے بال ختم ہو گئے ہیں، دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب: ماضی میں جو ناشکری ہوئی اس پر ندامت کے ساتھ توبہ تائب ہوں، استغفار کی کثرت کریں اور یہ دعائیں پڑھتی رہیں:
۱) رَبِّ هَبۡ لِي مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ.
ترجمہ:"اے میرے رب! مجھے نیک صالح اولاد عطا فرما"۔
۲) اَللّٰهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا
ترجمہ: "اے اللہ! میری اس مصیبت میں مجھے بہترین اجر عطا فرما، اور اس کا بہترین متبادل عطا فرما"۔
نيز آئندہ کے لیے اس طرح کی ناشکری سے پرہیز کریں، تقدیر پر راضی رہیں اور شوہر کے ساتھ اچھے اخلاق اور ادب کے ساتھ پیش آئیں، ان سب اعمال کی پابندی اور دعا و استغفار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ناشکری کا گناہ معاف کردے گا اور آپ کو اس مصیبت کا اجر دے گا اور اس کا اچھا بدل بھی عطا فرمائے گا (ان شاء اللہ)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الصافات، الآية: 100)
رَبِّ هَبۡ لِي مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ o
و قوله تعالي: (النساء، الآية: 147)
مَا يَفۡعَلُ ٱللَّهُ بِعَذَابِكُمۡ إِن شَكَرۡتُمۡ وَءَامَنتُمۡۚ وَكَانَ ٱللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا o
و قوله تعالي: (الفرقان، الآية: 74)
رَبَّنَا هَبۡ لَنَا مِنۡ أَزۡوَٰجِنَا وَذُرِّيَّٰتِنَا قُرَّةَ أَعۡيُنٖ .... إلخ
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 918)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ ابْنَ سَفِينَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ، فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللهُ: {إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ} [البقرة: 156]، اللهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي، وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا "، قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، قُلْتُ: أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ؟ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنِّي قُلْتُهَا، فَأَخْلَفَ اللهُ لِي رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَرْسَلَ إِلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاطِبَ بْنَ أَبِي بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِي لَهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ لِي بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ، فَقَالَ: «أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا، وَأَدْعُو اللهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی