عنوان: "تم اپنے مقاصد کى تکمیل میں رازدارى کے ذریعے مدد لو، کیونکہ ہر نعمت کا کوئى حسد کرنے والا ہوتا ہے" حدیث کى تحقیق و تخریج (9787-No)

سوال: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رازداری کے ساتھ کام لیا کرو، کیونکہ ہر نعمت والے سے حسد کیا جاتا ہے۔ (السلسلة الاحادیث: صحیحة: 257) مفتی صاحب! کیا درج بالا حدیث مستند ہے؟

جواب: سوال میں مذکور حدیث 6 صحابہ کرام: حضرت ابو ھریرہ، حضرت علی، حضرت عمر بن الخطاب، حضرت بریدۃ بن الحصیب الاسلمی، حضرت معاذ بن جبل، حضرت عبد اللہ بن عباس رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ایک تابعی حضرت ابو بردۃ بن ابى موسى الاشعرى رحمہ اللہ سے مروى ہے۔ ذیل میں ان تمام احادیث کو ان کی اسنادی حیثیت کے ساتھ بالترتیب نقل کیا جاتا ہے۔
1-حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "روضۃ العقلاء" ص186 میں اور ابو القاسم السہمی رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "تاریخ جرجان" میں اس حدیث کو مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد کى تکمیل میں رازدارى کے ذریعے مدد لو، کیوں کہ ہر نعمت کا کوئى حسد کرنے والا ہوتا ہے"۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اس حدیث کى سند کو "حسن" قرار دیا ہے۔
2- حدیث عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ:
ابوبکر محمد بن جعفر الخرائطى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "اعتلال القلوب" 2 /335، رقم الحدیث: (680)، میں مندرجہ الفاظ کے ساتھ اس حدیث کو نقل فرمایا ہے:
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد کو پورا کرنے میں ان کو پوشیدہ رکھنے سے مدد حاصل کرو، کیوں کہ ہر نعمت کا کوئى حسد کرنے والا ہوتا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث پر صراحت کے ساتھ کلام نہیں مل سکا ہے، تاہم اس حدیث کو حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے "اللآلیء المصنوعۃ" میں اور علامہ ابن عراق الکنانى رحمہ اللہ نے حدیث معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کى تقویت کے طور پر نقل فرمایا ہے، گویا ان دونوں حضرات کے نزدیک اس حدیث پر کوئى کلام نہیں ہے۔
3- حدیث بریدۃ بن الحصیب الأسلمی رضی اللہ عنہ:
ابن قتیبہ دینورى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب"عیون الاخبار" 1/ 96 میں اس حدیث کو انہى الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے، جو الفاظ حدیث عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ میں گذر چکے ہیں۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کى سند میں دو راوى "اوس بن عبد اللہ بن بریدۃ، سہل بن عبد اللہ بن بریدۃ"، پر محدثین نے کلام کرتے ہوئے انہیں "منکر الحدیث" اور "متروک" قرار دیا ہے۔
4- حدیث علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ:
ابو الحسن الخلعی رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "فوائد" (بحوالہ اللآلیء المصنوعۃ للسیوطی) 2/ 69 میں اس حدیث کو ان الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے:
حضرت على کرم اللہ وجہہ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد کو پورا کرنے میں ان کو رازادارى میں رکھ کر مدد حاصل کرو"۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث پر صراحت کے ساتھ کلام نہیں مل سکا ہے، تاہم اس حدیث کو حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے "اللآلیء المصنوعۃ" میں اور علامہ ابن عراق الکنانى رحمہ اللہ نے "تنزیہ الشریعہ" میں حدیث معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کى تقویت کے طور پر نقل فرمایا ہے، گویا ان دونوں حضرات کے نزدیک اس حدیث پر کوئى کلام نہیں ہے۔
5- حدیث معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ:
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد کى کامیابی میں رازدارى سے مدد حاصل کرو، کیوں کہ ہر صاحب نعمت سے حسد کیا جاتا ہے"۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کے متعلق امام ہیثمی رحمہ اللہ نے "مجمع الزوائد" 8/ 357 میں فرمایا ہے: "اس حدیث کو امام طبرانی رحمہ اللہ نے اپنى معاجم ثلاثہ میں نقل فرمایا ہے، اس حدیث کى سند میں ایک راوى "سعید بن سلام العطار" ہیں، جن کے متعلق امام عجلی رحمہ اللہ نے "لا بأس بہ" فرمایا ہے، جبکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس راوى کى تکذیب فرمائى ہے، نیز اس حدیث کے باقى تمام رجال ثقہ ہیں، البتہ حضرت معاذ عنہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو روایت کرنے والے راوى "خالد بن معدان" کا سماع حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے"۔
امام ابن جوزى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "الموضوعات" 2/ 164 میں اس حدیث کو نقل فرمایا ہے، لیکن حافظ سیوطى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "تعقبات" ص 232 (199) میں اور "اللآلیء المصنوعۃ" 2/ 68 میں نقل فرمایا کر امام ابن جوزی رحمہ اللّٰہ پر تعقب فرمایا اور ان سے اختلاف کیا ہے کہ یہ حدیث موضوع نہیں ہے، اس کی تائید میں یہ موقف اختیار فرمایا ہے: "چونکہ اس حدیث کے رواى سعید بن سلام کے متعلق حافظ عجلى رحمہ اللہ نے "لا بأس بہ" کہا ہے، نیز ابن عدى، طبرانی، ابو نعیم اور امام بیہقى رحمہم اللہ نے اس حدیث کو اسى سند سے ذکر فرمایا ہے اور ابونعیم رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو "غریب" قرار دیا ہے، نیز اس حدیث کا مضمون حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہم اجمعین کى احادیث میں بھی منقول ہوا ہے، جو کہ حدیث معاذ کا شاہد بن کر اس کى تقویت کا باعث ہیں، لہذا حدیث معاذ بن جبل رضی اللّٰہ عنہ موضوع نہیں ہے۔
علامہ ابن عراق الکنانى رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "تنزیہ الشریعۃ" 2/ 134 (22) میں حافظ سیوطى رحمہ اللہ کے مذکورہ بالا موقف کى تائید فرمائى ہے، البتہ انہوں نے حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک راوى پر کلام کیا ہے، باقی شواھد میں بھی حافظ سیوطی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی تائید فرمائی ہے۔
6- حدیث عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما:
امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اپنى کتاب "المجروحین" 1/ 384 میں اس حدیث کو ان الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے:
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد کى کامیابى میں رازدارى سے مدد لو، کیونکہ ہر صاحب نعمت سے حسد کیا جاتا ہے"۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے "موضوع" (من گھڑت) قرار دیا ہے۔
7- حدیث ابو بردۃ بن ابى موسى الاشعرى رضى اللہ عنہ (مرسلا):
اس حدیث کو عبد الرحمن السلمی رحمہ اللہ نے "آداب الصحبۃ" ص 70، رقم الحدیث (73) میں ان الفاظ کے ساتھ نقل فرمایا ہے:
حضرت ابو بردہ بن ابی موسى اشعرى رضی اللہ عنہ سے مرسلا مروى ہے کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم اپنے مقاصد حاصل کرنے میں رازدارى سے مدد لو، کیوں کہ ہر صاحب نعمت سے حسد کیا جاتا ہے"۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کے رجال ثقہ ہیں۔
خلاصہ بحث:
مذکورہ بالا تخریج وتحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کى حدیث کى سند حسن ہے، جبکہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کى حدیث پر موضوع ہونے کا حکم لگایا گیا ہے، البتہ اس کے علاوہ دیگر صحابہ کرام سے مروى احادیث پر محدثین کا کلام ہے، لیکن وہ احادیث موضوع نہیں ہیں، نیز یہ سارى احادیث ایک دوسرے کى تقویت کا باعث بھى ہیں، لہذا اس حدیث کو آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى طرف منسوب کر کے بیان کرنا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تخریج الأحادیث و حکم أسانیدھا:

1- حديث أبي هريرة رضي الله عنه:
أخرجه ابن أبي حاتم في "روضة العقلاء ونزهة الفضلاء" (ذكر الحث على لزوم كتمان السر، ص: 187، ط: دار الكتب العلمية- بيروت)، لفظه: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ فَارِسٍپ الدَّلالُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا الهَيْثَمُ بْنُ أَيُّوبَ العَطَّارُ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ أَبِي غَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اسْتَعِينُوا عَلَى الحَوَائِجِ بِكِتْمَانِ السِّرِّ، فَإِنَّ لِكُلِّ نِعْمَةٍ حَاسِدًا".
قال أبو حاتم رضی اللّٰہ عنہ: هذا إسناد حسن، وطريق غريب، إن كان عروة هذا هو ابن الزبير بن العوام، وسعيد بن سلام ما أرى حفظ حديثه فلذلك تنكبت عن ذكره.
وكذا أخرجه السهمي في "تاريخ جرجان" (ترجمة سهل بن عبد الرحمن الجرجاني، ص: 223، ط: عالم الكتب- بيروت)، من طريق سَيَّارِ بْنُ نَصْرِ بْنِ سَيَّارٍ الْبَزَّازِ الْبَغْدَادِيِّ بِحَلَبَ، عن الْهَيْثَمِ بْنِ أَيُّوبَ الطَّالِقَانِيِّ، به.

2- حديث عمر بن الخطاب رضي الله عنه:
أخرجه الخرائطي في "اعتلال القلوب" (باب فضيلة حفظ السر و ذم إذاعته، رقم الحديث: 680، 335/2، ط: نزار مصطفى الباز- مكة المكرمة)، لفظه: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَلْبَسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ جُرَيْجٍ قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَعِينُوا عَلَى قَضَاءِ حَوَائِجِكُمْ بِالْكِتْمَانِ لَهَا؛ فَإِنَّ كُلَّ ذِي نِعْمَةٍ مَحْسُودٌ».

3- حديث بريدة بن الحصيب الأسلمي رضي الله عنه:
أخرجه ابن قتيبة الدينوري في "عيون الأخبار" (السر و كتمانه و إعلانه، 96/1 ، ط: دار الكتب العلمية) بلفظ: حدثنى أحمد بن الخليل قال: حدثنا محمد بن الحصيب قال: حدثني أوس بن عبد الله بن بريدة عن أخيه سهل عن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «استعينوا على الحوائج بالكتمان فإن كل ذي نعمة محسود».
قال الذهبي في "الميزان" 278/1 في ترجمة أوس بن عبد الله بن بريدة المروزي: عن أبيه وأخيه سهل. قال البخاري: فيه نظر. وقال الدارقطني: متروك.
وقال الحافظ في "اللسان" 225/2 في ترجمته: ولأوسٍ عن أخيه أحاديث ولم أر له رواية، عَن أبيه...وقال السَّاجِي: منكر الحديث. وذكره ابن عَدِي في الكامل وأنكر له أحاديث. وذَكَره ابن حِبَّان في "الثقات" وقال: كان ممن يخطىء فأما المناكير فيپ روايته فإنما هي من أخيه سهل.
وقال الحافظ في "اللسان" 202/4: سهل بن عبد الله بن بريدة المروزي. عن أبيه. قال ابن حبان: منكر الحديث روى عنه أخوه أوس فذكر خبرا منكرا. قلت: بل باطلا عن أخيه، عَن أبيه عبد الله، عَن أبيه مرفوعا ستبعث من بعدي بعوث فكونوا في بعث خراسان ثم انزلوا كورة يقال لها: مرو بناها ذو القرنين لا يصيب أهلها سوء. انتهى. وقد تقدم هذا الحديث في ترجمة أوس. وقال الحاكم: روى، عَن أبيه أحاديث موضوعة في فضل مرو وغير ذلك يرويها أخوه أوس عنه.

4- حديث علي بن أبي طالب رضي الله عنه:
أخرجه الخلعي في "فوائده" كما في "اللآلىء المصنوعة" (69/2، ط: دار الكتب العلمية)، بلفظ: قال الخلعي في فوائده أنبأنا أبو العباس أحمد بن محمد بن الحجاج أنبأنا أبو بكر محمد بن أحمد بن محمد القرقساني العطار حدثنا أحمد بن عبد الله بن عبد الرحمن حدثنا غندر حدثنا شعبة عن مروان الأصفر عن النزال بنپ سبرة عن علي قال قال رسول الله: "استعينوا على قضاء الحوائج بالكتمان لها".

5- حديث معاذ بن جبل رضي الله عنه:
أخرجه الطبراني في "المعجم الأوسط" (55/3، رقم الحديث: (2455)، ط: دار الحرمين – القاهرة) بلفظ: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ، قَالَ: نَا سَعِيدُ بْنُ سَلَّامٍ العَطَّارُ، قَالَ: نَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "اسْتَعِينُوا عَلَى إنْجَاحِ الْحَوَائِجِ بِالْكِتْمَانِ، فَإِنَّ كُلَّ ذِي نِعْمَةٍ مَحْسُودٌ".
وقال الطبراني: لا يروى هذا الحديث عن معاذ إلا بهذا الإسناد، تفرد به سعيد.
والحديث أورده الهيثمي في «مجمع الزوائد» 357/8 (13737) كتاب البر والصلة/ باب كتمان الحوائج، وقال: رواه الطبراني في الثلاثة، وفيه سعيد بن سلام العطار، قال العجلي: لا بأس به، وكذبه أحمد وغيره، وبقية رجاله ثقات إلا أن خالد بن معدان لم يسمع من معاذ.والحديث ذكره السخاوي في «المقاصد الحسنة» ص: 56 (103) وقال: الطبراني في معاجمه الثلاثة، وعنه وعن غيره: أبو نُعيم في «الحلية» من حديث سعيد بن سلام العطار، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن معاذ بن جبل رفعه بهذا، وكذا أخرجه ابن أبي الدنيا، والبيهقي في «الشعب»، والعسكري في «الأمثال»، والخلعي في «فوائده»، والقضاعي في «مسنده»، وسعيد كذَّبه أحمد وغيرُه، وقال فيه العجلي: لا بأس به، ولكن قد أخرجه العسكري أيضا من غير طريقه بسند ضعيف أيضا عن وكيع عن ثور، ولفظه: «اسْتَعِينُوا عَلَى طَلَبِ حَوَائِجِكُمْ بِكِتْمَانِهَا، فَإِنَّ لِكُلِّ نِعْمَةٍ حَسَدَةً، وَلَوْ أَنَّ امْرَءًا كَانَ أَقْوَمَ مِنْ قَدَحٍ لَكَانَ لَهُ مِنَ النَّاسِ غَامِزٌ»، وهو مع ذلك منقطع، فخالد لم يسمعه من معاذ، وله طريق أخرى عند الخلعي من «فوائده» من حديث مروان الأصفر، عن النزال بن سبرة، عن عَلِيٍّ، رفعه: «اسْتَعِينُوا عَلَى قَضَاءِ الحَوَائِجِ بِالكِتْمَانِ لَهَا»، ويستأنس له بما أخرجه الطبراني في «الأوسط» من حديث ابن عباس مرفوعًا: «إِنَّ لأَهْلِ النِّعَمِ حُسَّادًا فَاحْذَرُوهُمْ»، وفي الباب عن جماعة، ذكر عدَّة منهم الزيلعيُّ في سورة الأنبياء من تخريجه، والأحاديث الواردة في التحدث بالنعم محمولة على ما بعد وقوعها فلا تكون معارضة لهذه، نَعَمْ إن ترتَّب على التحدث بها حسدُه فالكتمان أولى.
والحديث ذكره ابن الجوزي في "الموضوعات" 2/ 164، باب طلب نجاح الحوائج بكتمانها، عن معاذ وابن عباس، وذكره السيوطي في "التعقبات" صپ 232 (199) ط: دار مكة المكرمة)، وقال: أورده من حديث معاذ بن جبل وفيه سعيد بن سالم العطار، متروك، وتابعه حسين بن علوان، وهو وضاع، ومن حديث ابن عباس، وفيه الحسين بن عبيد الله الأبزاري يضع. پ
قلت: له طريق آخر عن ابن عباس، أخرجه الطبراني في "الأوسط" بلفظ: "إن لأهل النعم حسادا فاحذروهم". وحديث معاذ أخرجه البيهقي في "الشعب"، وسعيد بن سالم، وثقه العجلي، فقال: لا بأس به.
وقال في "اللآلىء المصنوعة" 2/ 68، ط: دار الكتب العلمية): أخرجه من طريقه ابن عدي والطبراني وأبو نعيم في الحلية والبيهقي في شعب الإيمان. وقال أبو نعيم: غريب من حديث خالد تفرد به عنه ثور حدث به عمر بن يحيى البصري عن شعبة عن ثور انتهى واقتصر العراقي في "تخريج الإحياء" على تضعيفه. والله أعلم.
وأقره الكناني في "تنزيه الشريعة المرفوعة" (2/ 134، رقم الحديث: (22)، ط: دار الكتب العلمية)، وقال: (تعقب) بأن حديث معاذ أخرجه الطبراني في "معاجمه" الثلاثة والبيهقي في "الشعب"، وقال أبو نعيم عقب إخراجه في "الحلية": غريب. واقتصر العراقي في "تخريج الإحياء" على تضعيفه، وسعيد بن سلام، وثقه العجلي، فقال: لا بأس به. ولحديث ابن عباس طريق آخر أخرجه الطبراني في الأوسط بلفظ إن لأهل النعم حساد فاحذروهم (قلت) فيه محمد بن مروان وأظنه السدي والله تعالى أعلم وجاء من حديث عمر بن الخطاب مرفوعا أخرجه الخرائطي في اعتلال القلوب وموقوفا أخرجه الشيرازي في الألقاب ومن حديث علي بن أبي طالب أخرجه الخلعي في فوائده.

حديث معاذ بن جبل رضي الله عنه في المصادر الحديثية الأخرى:

مسند الروياني: (427/2، ط: مؤسسة قرطبة- القاهرة)

المعجم الكبير للطبراني: (رقم الحديث: 183، 94/20، ط: مكتبة ابن تيمية- القاهرة)

المعجم الصغير للطبراني: (رقم الحديث: 1186، 292/2، ط: المكتب الإسلامي، دار عمار – بيروت)

مسند الشاميين للطبراني: (228/1، رقم الحديث: 408، ط: مؤسسة الرسالة)

أمثال الحديث لأبي الشيخ الأصبهاني: (رقم الحديث: 200، ص: 238، ط: الدار السلفية - بومباي – الهند)
من طريق وَكِيعٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَعِينُوا عَلَى طَلَبِ حَوَائِجِكُمْ بِكِتْمَانِهَا، فَإِنَّ لِكُلِّ نِعْمَةٍ حَسَدَةً، وَلَوْ أَنَّ امْرَءًا كَانَ أَقْوَمَ مِنْ قَدَحٍ لَكَانَ لَهُ مِنَ النَّاسِ غَامِزٌ».

معجم ابن المقرئ: (رقم الحديث: 218، ص: 95، ط: مكتبة الرشد، الرياض)
من طريق سعيد بن سلام، به وفي آخره: "وَتَهَادَوْا تَحَابُّوا وَتَذْهَبِ الشَّحْنَاءُ".

حلیة الأولیاء لأبی نعيم: (215/5، بطريقين، وقال: غريب من حديث خالد، تفرد به عنه ثور حدث به عمرو بن يحيى البصري عن شعبة عن ثور، و 96/6، بأربعة طرقٍ.
وقال: غريب من حديث ثور لم نكتبه إلا من حديث سعيد عاليا.

شعب الإيمان للبيهقي: (باب في الحث على ترك الغل و الحسد، رقم الحديث: 6228، 34/9، ط: مكتبة الرشد)

6- حديث أبي بردة بن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه (مرسلا):
أخرجه عبد الرحمن السلمي في "آداب الصحبة" (ص: 70، رقم الحديث: 73، ط: دار الصحابة للتراث) بلفظ: أنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَعْقِلٍ قَالَ: أنا أَبُو الْفَضْلِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ: أنا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: أنا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ: أنا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اسْتَعِينُوا عَلَى حَوَائِجِكُمْ بِالْكِتْمَانِ؛ فَإِنَّ كُلَّ ذِي نِعْمَةٍ مَحْسُودٌ».

والله تعالى اعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 997 Aug 23, 2022
apne maqasid me / mein kamyabi k liye razdari se / say mutaliq aik hadees / hadis ki tehqeeq wa takhreej.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.