سوال:
اگر کسی کا شوہر دوسری شادی کر لے اور پہلی بیوی کو برداشت نہ ہو رہا ہو جبکہ اس نے ایک سال سے زیادہ وقت ساتھ رہ کر دیکھ لیا ہے تو وہ خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کا بغیر کسی معقول وجہ اور شدید مجبوری کے اپنے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ جو عورت بغیر کسی مجبوری کے اپنے شوہر سے طلاق کا سوال کرے، اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے، اس لیے عورت کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان اپنا گھر بسانے کی کوشش کرے، بلاوجہ شوہر سے خلع کا مطالبہ نہ کرے۔
اگر عورت کو سمجھا کر بھی مسئلہ حل نہ ہو رہا ہو، تو ایسی صورت میں خاندان کے بڑے اور معزز لوگوں سے بات چیت کرکے مسئلہ کا حل نکالا جائے، یعنی جس قدر ہوسکے، رشتہ کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے، لیکن مذکورہ طریقے اپنانے کے بعد بھی عورت نباہ کے لئے راضی نہیں ہو رہی ہو، جبکہ ناچاقی و اختلاف کا سبب بھی بیوی ہو، تو ایسی صورت میں شوہر کو حق حاصل ہے کہ وہ خلع دے یا نہ دے، خلع دینے کی صورت میں شوہر کے لیے مہر کے طور پر دیے گئے مال کی واپسی کا مطالبہ کرنا بھی جائز ہے، البتہ اس صورت میں مہر سے زیادہ مال وصول کرنا مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الروم، الآية: 38)
فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ذَلِكَ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ o
سنن ابي داؤد: (رقم الحدیث: 2226، 268/2، ط: المكتبة العصرية)
حدثنا سليمان بن حرب ،ثنا حماد ، عن أيوب ، عن أبى قلابة ، عن أبى أسماء ، عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی