سوال:
سنا ہے کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حاجی کی دعا ربیع الاول تک قبول ہوتی ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حج ادا کرنے کے بعد حاجی کی مغفرت ہو جاتی ہے اور جس کے لیے حاجی مغفرت کی دعا کرے اس کی بھی مغفرت ہو جاتی ہے، اس دعا کرنے اور اس کے قبول ہونے کی مدت ربیع الاول تک ہے، اس بارے میں تین احادیث مبارکہ میں صراحت آئی ہے، وہ تین احادیث حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے (موقوف بحکم مرفوع) اور حضرت معاویۃ بن اسحاق القرشى رحمہ اللہ سےاور حضرت علقمۃ بن مرثد رحمہ اللّٰہ سے (مرسلا) مروى ہیں،ان میں سے حدیث عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کاایک راوى ضعیف ہے، لیکن چونکہ یہ مضمون دیگر احادیث سے بھى ثابت ہے، جس سے اس حدیث کو تقویت مل جاتى ہے، لہذا اس حدیث کو ضعف کى صراحت کے ساتھ بیان کرنے کى اجازت ہے، ذیل میں ان تینوں روایات کو بالترتیب ذکر کیا جاتا ہے۔
ذیل میں ان تینوں حدیثوں کو ان کى اسنادى حیثیت کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے:
1-حدیث ِعمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ:
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: حاجى کى مغفرت کى جاتى ہے اور اس شخص کى بھى مغفرت کى جاتى ہے جس کے لیے حاجى مغفرت کی دعا کرے، ذوالحجہ کے بقیہ ایام، محرم، صفر اور ربیع الاول کے ابتدائى دس دنوں تک۔ (یعنی حاجی کے مغفرت کی دعا کرنے اور اس کے قبول ہونے کی مدت بقیہ ذی الحجہ، محرم، صفر اور ربیع الاول کے ابتدائی دس دنوں تک ہوتی ہے)۔
تخریج الحدیث:
1- اس حدیث کو امام مسدد بن مسرہد رحمہ اللہ متوفى 228ھ کى مسند کے حوالے سے انہى کى سند سے حافظ ابن حجر عسقلانى رحمہ اللہ متوفى 852ھ نے اپنى کتاب "المطالب العالیۃ" 102/7، حدیث نمبر: (1291) مطبوعہ: دار العاصمۃ میں نقل فرمایا ہے۔ (1)
2- اسى طرح اس حدیث کو امام ابن ابی شیبۃ رحمہ اللہ متوفى 235ھ نے اپنى کتاب "المصنف" 29/8، حدیث نمبر (12800) میں اپنى سند سے نقل فرمایا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو حافظ بوصیرى رحمہ اللہ متوفى 840ھ نے اپنى کتاب "إتحاف الخیرۃ المہرۃ" 265/3، حدیث نمبر (2713) میں امام مسدد رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کر کے فرمایا ہے: اس حدیث کى سند میں راوى "لیث بن أبی سلیم" ہیں، جمہور ان کے ضیعف ہونے پر متفق ہیں۔
اسی طرح حافظ سخاوى رحمہ اللہ متوفى902ھ نے اس حدیث کو اپنى کتاب "المقاصد الحسنۃ" ص 478، حدیث نمبر: (1347) میں نقل کر کے فرمایا ہے: یہ حدیث "لیث بن ابی سلیم" سے مروى ہے، جو کہ ضعیف ہیں، وہ اس حدیث کو "مہاجر بن عمرو الشامی" سے روایت کرتے ہیں، جبکہ میرے گمان کے مطابق ان دونوں راویوں کے درمیان انقطاع ہے۔(2)
حدیث عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ حکما مرفوع ہے:
حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کى یہ حدیث اگرچہ موقوف ہے، لیکن حافظ سخاوى رحمہ اللہ متوفى 902ھ نے اپنى کتاب"المقاصد الحسنۃ" ص 478، حدیث نمبر: (1347) میں اور "الأجوبة المرضية" (3/ 1043، رقم المسألة: (291)، ط: دار الراية) میں ایک جواب کے ذیل میں اس حدیث کے متعلق فرمایا ہے: حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کى حدیث میں فضیلت کے یہ الفاظ کوئی شخص اپنی ذاتى رائے سے نہیں کہہ سکتا ہے، (لہذاامکان یہى ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ عنہ نے فضیلت کے یہ الفاظ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کى زبان مبارک سے سنے ہوں گے اور انہوں نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کیے بغیر نقل فرما دیے ہوں گے)، لہذا اس اعتبار سے یہ روایت ہے تو موقوف، لیکن مرفوع روایت کے حکم میں ہوگی۔
اسى طرح علامہ محمد بن علان الصدیقى الشافعی رحمہ اللہ متوفى 1057ھ نے اپنى کتاب "الفتوحات الربانیة" 177/5 میں امام سیوطى رحمہ اللہ متوفى 911ھ کے حوالے سے ان کا اس حدیث کے متعلق یہ قول نقل فرمایا ہے: یہ حدیث باوجود موقوف ہونے کے مرفوع کے حکم میں ہے، کیوں کہ اس طرح کى فضیلت والے الفاظ کوئی شخص اپنى رائے سے بیان نہیں کر سکتا ہے۔(3)
2- حدیث معاویۃ بن اسحاق القرشی رحمہ اللہ (مرسلا):
حضرت معاویۃ بن اسحاق القرشی رحمہ اللہ نبى اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کى طرف منسوب کر کے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حاجى کى مغفرت کى جاتى ہے اور حاجى جس کے لیے مغفرت کى دعا مانگے اس کى بھى مغفرت کى جاتى ہے، محرم الحرام کے ختم ہونے تک ہے"۔ (یعنی حاجی کے مغفرت کی دعا کرنے اور اس کے قبول ہونے کی مدت محرم الحرام کے اختتام تک ہوتی ہے۔)
تخریج الحدیث:
1- اس حدیث کو مسند امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ متوفى 150ھ بروایت حارثی متوفى 340ھ میں576/2، حدیث نمبر: (932) مطبوعہ: المکتبۃ الإمدادیۃ میں روایت کیا گیا ہے۔
2- اس حدیث کو ابو عبد اللہ محمد بن إسحاق الفاکہى رحمہ اللہ متوفى 272ھ نے اپنى کتاب "أخبار مکة" میں اپنى سند سے نقل فرمایا ہے۔
3- اس حدیث کو "الآثار لأبي يوسف": (كتاب المناسك و الحج، الحاج مغفور له و لمن استغفر له، رقم الحديث: 518، ص: 110، ط: دار الكتب العلمية) میں بھى ذکر کیا گیا ہے۔ (4)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حديث پر محدثین کی طرف سے کوئى کلام نہیں کیا گیا ہے۔
3- حدیث علقمۃ بن مرثد رحمہ اللہ متوفى120ھ (مرسلا)
حضرت علقمہ بن مرثد رحمہ اللہ رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کى طرف نسبت کر کے بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حاجى کى مغفرت ہوتى ہے اور جس کے لیے حاجى مغفرت کى دعا کرے، اس کى بھى مغفرت ہوتى ہے محرم الحرام کے ختم ہونے تک"۔
(یعنی حاجی کے مغفرت کی دعا کرنے اور اس کے قبول ہونے کی مدت محرم الحرام کے اختتام تک ہوتی ہے)۔
تخريج الحديث:
اس حدیث کو مسند امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ متوفى 150ھ، میں بروایت قاضى امام صدر الدین موسى بن زکریا الحصکفی رحمہ اللہ متوفى 650ھ ، (مطبوعہ: مکتبۃ البشرى پاکستان) میں نقل کیا گیا ہے۔ (5)
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث پر محدثین کی طرف سے کوئى کلام نہیں کیا گیا ہے۔
مذکورہ بالا تین احادیث کا بنیادی مضمون دیگر احادیث میں بھی وارد ہوا ہے، جن میں حاجی اور جن کے لیے حاجی مغفرت کی دعا کرے ان دونوں کی مغفرت ہونے کا مطلقا ذکر آیا ہے، ذیل میں ان احادیث کو ذکر کیا جاتا ہے۔
1-حدیث ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ:
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حاجى کی مغفرت کى جاتى ہے اور جس کے لیے حاجى مغفرت کى دعا کرے اس کى بھى مغفرت کى جاتى ہے"۔
(مسند البزار: حدیث نمبر: 9726)
اس حدیث کو امام حاکم اور حافظ ذہبى رحمہما اللہ نے "صحیح على شرط مسلم "قرار دیا ہے۔ (6)
2-حدیث عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروى ہے کہ رسو اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جب تم حاجى سے ملاقات کرو ،تو اس کو سلام کرو اور اس سے مصافحہ کرو اور اس کو گھر میں داخل ہونے سے پہلے اس سے یہ درخواست کرو کہ وہ تمہارے لیے مغفرت کى دعا کرے، کیوں کہ وہ مغفرت یافتہ ہوتا ہے"۔
(مسند احمد: حدیث نمبر: 5371)
3- حدیث مجاہد بن جبر المکی رحمہ اللہ (مرسلا)
حضرت مجاہد بن جبر المکى رحمہ اللہ سے مرسلا مروى ہے کہ رسول اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اے اللہ حاجى کى مغفرت فرما اور اس کى بھى مغفرت فرما جس کے لیے حاجى مغفرت کى دعا کرے"۔
مصنف ابن ابی شیبہ: حدیث نمبر: (12801)
خلاصہ بحث:
محدثین کرام کى تصریح کے مطابق حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کى روایت باوجود موقوف ہونے کے مرفوع روایت کا درجہ رکھتى ہے، اگرچہ اس حدیث کی سند میں ایک روای "لیث بن ابی سلیم" ضعیف ہے۔
نیز حدیث عمر رضی اللہ عنہ کے ہم معنى مضمون کے دو مرسل روایات بطور شاھد بھی ہیں، جن کے کسی راوی سے متعلق کوئی کلام نہیں کیا گیا ہے، مزید یہ کہ مدت کی تعیین کے بغیر حاجی کی مغفرت اور جس کے لیے حاجی مغفرت کی دعا کرے، اس کی مغفرت ہونا، اس مضمون کی تین روایات بطور تائید شاہد کے طور پر مزید ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حاجی کی مغفرت کی دعا والی وہ حدیث جس میں مدت کی تعیین کی گئی ہے، وہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، لہذا اس حدیث کی سند میں موجود ضعف کى صراحت کے ساتھ اسے بیان کرنے کی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) مسند مسدد كما في المطالب العالية للحافظ: (كتاب الحج، باب مشروعية ملاقاة الحاج و التبشير بسلامته، رقم الحديث: 1291، 102/7، ط: دار العاصمة)
قَالَ مُسَدَّدٌ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُليم، عَنِ الْمُهَاجِرِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: يُغْفَرُ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ بَقِيَّةَ ذِي الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمَ، وصَفَرًا، وَعَشْرًا مِنْ رَبِيعِ الأَوَّلِ.
(2) والحديث ذكره البوصيري في «الإتحاف» 265/3، (2713) وقال: رواه مسدد، وفي سنده ليث بن أبي سليم، والجمهور على تضعيفه.
(3) ذكره الحافظ السخاوي في "المقاصد الحسنة" (ص: 478 (1347)، ط: دار الكتب العلمية)، وعزاه لمسدد وأبي الشيخ في "الثواب"، عن عمر، به، وقال: وهو من رواية ليث بن أبي سليم - وهو ضعيف -...ومثله لا يقال رأيا فحكمه - إن ثبت – الرفع. وکذا في"الأجوب المرضية" (1043/3، رقم المسألة: (291)، ط: دار الراية). وقال الحافظ السيوطي كما في «الفتوحات الربانية» (٥/ ١٧٧): هذا موقوف له حكم الرفع لأن مثله لا يقال من قبل الرأي.
(4) مسند أبي حنيفة رواية الحارثي: (رقم الحديث: 932، 576/2، ط: المكتبة الإمدادية)
عن معاوية بن إسحاق القرشي، عن النبي ﷺ أنه قال: «الحَاجُّ مَغْفُورٌ لَهُ، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ إِلَى انْسِلَاخِ المُحَرَّمِ».
(5) مسند أبي حنيفة رواية الحصكفي: (رقم الحديث: 220، ص: 326، ط: مكتبة البشري، باكستان)
أبو حنيفة، عن علقمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «الحاج مغفور له، ولمن استغفر له إلى انسلاخ المحرم».
(6) مسند البزار: (رقم الحديث: 9726، 135/17، ط: مكتبة العلوم و الحكم)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «يُغْفَرُ لِلْحَاجِّ، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ».
والحدیث أورده الهيثمي في «المجمع» 483/3 (5287) كتاب الحج، باب دعاء الحجاج والعمار، وقال: رواه البزار، والطبراني في «الصغير»، وفيه شريك بن عبد الله النخعي، وهو ثقة، وفيه كلام، وبقية رجاله رجال الصحيح.
وأخرجه ابن خزيمة في "صحيحه" (كتاب المناسك، باب استحباب دعاء الحاج إذ النبي ﷺ قد استغفر لهم و لمن استغفروا له، رقم الحديث: 2516، 132/4، ط: المكتب الإسلامي– بيروت) بلفظ:«اللَّهُمَّ اغْفِر لِلْحُجَّاجِ، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ».
وأخرجه الحاكم في "المستدرك" (كتاب المناسك، رقم الحديث: 1612، 609/1، ط: دار الكتب العلمية) ، من طريق شريك، به، كلفظ ابن خزيمة، وقال: هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه. ووافقه الذهبي في «التلخيص». والحديث ذكره المنذري في «الترغيب» 108/2، وقال: في إسناده شريك، ولم يخرج له مسلم إلا في المتابعات
(7) مسند أحمد: (رقم الحديث: 5371، 271/9، ط: مؤسسة الرسالة)
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: "إِذَا لَقِيتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَصَافِحْهُ، وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَكَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ، فَإِنَّه مَغْفُورٌ لَهُ ".
وأورده الهيثمي في "المجمع" 3 /691 (5927) كتاب الحج/ باب تلقي الحاج وطلب الدعاء منه، وقال: رواه أحمد, وفيه محمد بن البيلماني، وهو ضعيف
(8) مصنف ابن أبي شيبة (29/8 (12801) كتاب الحج، ما قالوا في ثواب الحج، مرسلًا ، قال: حدثنا شريك، عن جابر، عن مجاهد، أن النبي ﷺ قال: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ»، قال الحافظ ابن حجر كما في «الفتوحات الربانية» 177/5: هذا حديث مرسل، وجابر هو الجعفي، لكن يكتب حديثه في المتابعات.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالإفتاء الاخلاص،کراچی