سوال:
پانی کی ٹینکی میں لال بیگ گرجائے تو پانی کا کیا حکم ہے؟
جواب: جن کیڑوں مکوڑوں اور حشرات الارض میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا جیسے: چیونٹی، مچھر اور لال بیگ وغیرہ، اگر ان پر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو ان کے پانی میں گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا، لہذا ایسے پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، البتہ اگر مذکورہ بالا حشرات الارض پانی میں مر کر ریزہ ریزہ ہو کر گھل مل جائیں تو ایسے پانی کو کھانے پینے میں استعمال کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (79/1، ط: دار الکتب العلمیة)
ولا يخلو إما إن مات في الماء أو في غير الماء، فإن لم يكن له دم سائل، كالذباب والزنبور والعقرب والسمك والجراد ونحوها لا ينجس بالموت۔
الدر المختار مع رد المحتار: (184/1، ط: دار الفکر)
(ويجوز) رفع الحدث (بما ذكر وإن مات فيه) أي الماء ولو قليلا (غير دموي كزنبور) وعقرب وبق: أي بعوض، وقيل: بق الخشب.
(قوله: أي بعوض) في البحر وغيره أنه كبار البعوض؛ لكن في القاموس: البقة البعوضة، ودويبة مفرطحة: أي عريضة حمراء منتنة. والظاهر أن الثاني هو المراد بقوله
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی