سوال:
کیا میک اپ کی چیزیں زکوۃ میں دی جا سکتی ہیں؟ نیز کیا تحفہ میں ملی ہوئی چیز کی قیمت کا اندازہ لگا کر زکوۃ میں دے سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ جس چیز کو بطور زکوٰۃ دیا جا رہا ہو، اس کا "مالِ متقوم" ہونا ضروری ہے، یعنی وہ ایسا مال ہو جس کی بازار میں قیمت ہو، لہذا اگر کاسمیٹکس اور تحفہ وغیرہ "مالِ متقوم" ہوں، تو ان کو زکوٰۃ کی مد میں دینا جائز ہے۔
تاہم بہتر یہ ہے کہ نقد رقم زکوٰۃ میں دی جائے، تاکہ مستحق زکوٰۃ بغیر کسی دقت کے اس رقم کو اپنے مصرف میں لا سکے، کیونکہ اگر کاسمیٹکس کی اشیاء یا کوئی تحفہ وغیرہ اسے دیا جائے گا، تو ممکن ہے اسے ان اشیاء کے بجائے نقد رقم کی ضرورت ہو، جس کے لیے پہلے وہ ان اشیاء کو بازار میں فروخت کرے گا اور اس سے حاصل ہونے والی قیمت سے اپنی ضرورت پوری کرے گا، پھر یہ بھی ممکن ہے کہ اس کو بازار میں ان اشیاء کی کم قیمت ملے۔
البتہ پھر بھی اگر کوئی شخص ان اشیاء کو زکوٰۃ کے طور پر مالک بنا کر کسی مستحق کو دیدے گا، تو اس مال کی قیمت کے بقدر زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (43/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأما الذي يرجع إلى المؤدى إليه فأنواع: منها أن يكون فقيرا فلا يجوز صرف الزكاة إلى الغني إلا أن يكون عاملا عليها لقوله تعالى {إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل} [التوبة: ٦٠] جعل الله تعالى الصدقات للأصناف المذكورين بحرف اللام وأنه للاختصاص فيقتضي اختصاصهم باستحقاقها".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی