عنوان: بیوہ، چار بھائی اور تین بہنوں کے درمیان تقسیمِ میراث(9824-No)

سوال: ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے، اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، ان کے درمیان وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چوالیس (44) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو گیارہ (11)، چار بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو چھ (6) اور تین بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو ٪25 فیصد، ہر ایک بھائی کو ٪13.63 اور ہر ایک بہن کو ٪6.81 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

و قوله تعالي: (النساء، الایة: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ۔۔۔۔الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 346 Sep 22, 2022
bewa / bewah char / 4 / four bhai or teen / 3 behno k darmian / darmyan taqseem e miras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.