عنوان: بیوہ، تین بیٹوں اور چار بیٹیوں میں پندرہ لاکھ کی تقسیمِ میراث (9869-No)

سوال: حضرت ایک عزیز کی وفات ہوئی ہے جن کے پسماندگان میں 1 بیوہ، 4 بیٹیاں اور 3 بیٹے ہیں، میت کا کل ورثہ پندرہ لاکھ روپے ہے، اس کی تقسیم شرعاً کیسے کی جائے گی؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو اسی (80) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو دس (10)، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7)
حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے پندرہ لاکھ (1500000) میں سے مرحوم کی بیوہ کو ایک لاکھ ستاسی ہزار پانچ سو (187500)، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دو لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو (262500) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک لاکھ اکتیس ہزار دو سو پچاس (131250) روپے ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن المجید:(سورۃ النساء،الایۃ:11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ....الخ

وقوله تعالى: (سورۃ النساء،الایۃ:12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 275 Oct 16, 2022

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.