عنوان: سوسائٹی والوں کو ایڈوانس رقم دیکر پلاٹ کی قیمت میں سے ڈسکاؤنٹ لینے کا حکم (9965-No)

سوال: اسلام آباد کی ایک پرائیویٹ سوسائیٹی میں ایک پلاٹ پراپرٹی ڈیلر کے ذریعے بُک کیا اسکے بقول آدھی رقم دیں اور ڈسکاؤنٹ سے فائیدہ اٹھائیں آپ کی رقم پوری تصور ہوگی جب قسط کی باری آئی تو کہا 120000روپے جمع کرائیں لیجر میں آپ کے 168000 روپے جمع تصور ہونگے یعنی48000 روپے کا ڈسکاؤنٹ دینگے یعنی یہ رقم ایک طرح کا نفع ہے ڈیلر صاحب ہماری رقم کو آگے APR یعنی Advance Payment Receipt کے تحت فارمز پر چڑھا کے اصل سوسائیٹی کو جمع کرتے ہیں ان سے اس بابت پوچھا تو ڈیلر نے کہا کہ ہم لوگوں نے سوسائٹی کو ایڈوانس رقم جمع کرائی ہوتی ہے اب ہم ان APR کو ایڈجسٹ کرتے ہیں جس پر وہ ہمیں ڈسکاؤنٹ دیتے ہیں۔
پوچھنا یہ تھا کہ کیا یہ کوئی سودی معاملہ تو نہیں؟ ڈیلر نے کہا کہ یہ سود نہیں ہے لیکن مجھے تسلی نہ ہوئی۔ برائے کرم تحقیق کرکے رہنمائی فرمائیں کہ کیا میرے لیے اس ڈسکاؤنٹ سے فائدہ اٹھانا جائز ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں ڈیلر کو ایڈوانس رقم دیکر سوسائٹی والوں سے پلاٹ کی کل قیمت میں ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا شرعا درست ہے، ایسا ڈسکاؤنٹ سود کے حکم میں داخل نہیں ہے۔
البتہ اگر پلاٹ کا سودا حتمی ہوجاتا ہے، اور قسطوں وغیرہ کی تعیین ہوجانے کے بعد سوسائٹی کی طرف سے یہ آفر کی گئی ہو کہ ساری یا کچھ رقم یکمشت جمع کرانے کی صورت میں آپ کو ڈسکاؤنٹ ملے گا تو طے شدہ مدت سے پہلے رقم دینے کی وجہ سے ملنے والا یہ ڈسکاؤنٹ سود کے حکم داخل ہوگا، جس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهداية: (167/5، ط: مکتبة البشریٰ)
یجوز للبائع أن یزید للمشتري في المبیع، ویجوز أن یحط من الثمن

فقه البیوع: (75/1، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)
ویمکن تخریج النقص فی الثمن علی اساس أن ثمن الجملة یکون اقل عرفا من ثمن القطاعی. فكذلك فی الاستجرار انما یقدم المشتری المبلغ لأنہ یرید شراء مجموعة من الاشیاء فصار کانه اشتری جملة فانتقص الثمن من اجل ذلك لا لأنه قدم قرضا علی ان ھذا المبلغ دفعة تحت الحساب وانه ولو کان قرضا فی الاصطلاح الفقهى، فان المقصود فی الاستجرار لیس اقراضا وانما مقصود المشتری تفریغ ذمته لئلا یحتاج الی نقد الثمن کل مرة.

و فیه أیضا: (545/1، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)
ومما يتعامل به بعض التجار في الديون المؤجلة أنهم يسقطون حصة من الدين بشرط ان يعجل المديون باقيه قبل حلول الاجل مثل أن يكون لزيد على عمر الف فيقول زید "عجل لی تسعمائة وانا أضع عنك مائة" وان هذه المعاملة معروفة في الفقه باسم "ضع وتعجل" وهذا التعجیل ان كان مشروطا بالوضع من الدين فان المذاهب الاربعة متفقة على عدم جوازه

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 734 Nov 22, 2022
society walo ko advance raqam dekar plot ki qemat mein / may se / say discount lene / lanay ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.