عنوان: سورۃ الأنعام کی ابتدائی تین آیات پڑھنے کی فضیلت سے متعلق حدیث کی تحقیق (9979-No)

سوال: مندرجہ ذیل روایت کی تصدیق کردیجیۓ اور یہ بھی بتادیجیئے کہ کیا اس کو فضائل میں بیان کرنا ٹھیک ہے؟
حضرت جابرؓ سے حضور ﷺ کا ارشاد منقول ہے "جو شخص سورۃ انعام کی شروع کی تین آیتیں پڑھے اس پر اللہ تعالی 40 ہزار فرشتے مقرر فرما دیتے ہیں، جو اس کے لیے قیامت کے دن تک اپنی عبادت کے برابر ثواب لکھتے رہتے ہیں اور ساتویں آسمان سے ایک فرشتہ اترتا ہے جس کے ہمراہ لوہے کا ایک گرض ہوتا ہے، جب کبھی شیطان اس کو وسوسہ ڈالنے کا یا اس کے دل میں کوئی برا خیال ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے تو فرشتہ اس شیطان کو اس زور سے گرض مارتا ہے کہ اس آدمی اور شیطان کے درمیان ستر پردے حائل ہو جاتے ہیں، پھر جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالی اس دن اس آدمی سے فرمائیں گے تو میری رحمت کے سائے میں چل، جبکہ میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں اور میری جنت کے پھلوں میں سے کھا اور حوض کوثر سے پانی پی اور نہر سلسبیل میں غسل کر تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں"۔ (بحوالہ تفسیر قرطبی)

جواب: جی ہاں! سوال میں مذکور حدیث حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے "تفسیر ثعلبی" میں روايت كى گئى ہے، اس حدیث کے ایک راوى "محمد بن عبد ربه" کو محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے، تاہم اس حدیث کے تین شواھد بھی ہیں، یعنی اس میں مذکور مضمون دیگر تین صحابہ کرام: حضرت عبد الله بن مسعود، حضرت انس بن مالک اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضوان اللہ عنہم اجمعین سے بھى مروى ہے، اور وہ تین احادیث اس حدیث کو تائید اور تقویت فراہم کرتی ہیں، لہذا سورۃ الأنعام کی ابتدائی تین آیات کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے تلاوت کرنا اور اس حديث كو ضعف کی صراحت کے ساتھ بيان كرنے کی گنجائش ہے، ذيل ميں اس حدیث اور اس کے شواھد کا ترجمہ، تخریج اور ان کى اسنادى حیثیت کو بیان کیا جاتا ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہما کی حدیث
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جو شخص سورۃ الأنعام کی ابتدائی تین آیات کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی اس پر 40 ہزار فرشتے مقرر فرما دیتے ہیں، جو اس کے لیے قیامت تک اپنی عبادت کے برابر ثواب لکھتے رہتے ہیں اور ساتویں آسمان سے ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے، جس کے پاس لوہے کا ایک گُرز (ہتھوڑا) ہوتا ہے، جب کبھی بھی شیطان اس شخص کو وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اس کے دل میں کوئی برا خیال ڈالتا ہے تو وہ فرشتہ شیطان کو اتنے زور سے گرز (ہتھوڑا) مارتا ہے کہ اس آدمی اور شیطان کے درمیان ستر پردے حائل ہو جاتے ہیں، پھر جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالی اس آدمی سے فرمائیں گے: تو میرے (رحمت کے) سائے میں چل اور میری جنت کے پھلوں میں سے کھا اور حوض کوثر سے پانی پی اور نہر سلسبیل کے پانی سے غسل کر، کیونکہ تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں"۔
تخریج الحدیث:
1- اس حدیث کو امام ابو اسحاق أحمد بن محمد الثعلبی رحمہ اللّٰہ (م 427ھ) نے اپنی تفسیر "الكشف والبيان عن سورة القرآن" المعروف ب "تفسیر ثعلبی" ج 12 ص 16، رقم الحدیث (1340) سورۃ الأنعام، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت لبنان، میں نقل کیا ہے۔
2- ابو الحسن علی بن احمد بن محمد بن علی الواحدی النیسابوری رحمہ اللہ (م 468ھ) نے اپنى تفسیر "الوسیط" 2/ 250، سورة الأنعام، ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت، میں اس حدیث کو "مرسلا عن أبي صالح"، نقل كىا ہے، اس کے آخر میں یہ اضافہ ہے کہ "تجھ پر نہ کوئى حساب ہے اور نہ ہى کوئى عذاب ہوگا"۔
حدیث کی اسنادی حیثیت:
۱) اس حدیث کے ایک راوی "محمد بن عبد ربه بن سلیمان المروزي" کو حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللّٰہ (م 852ھ) نے "لسان المیزان" ج7 ص 275، ط: مکتب المطبوعات الإسلامية، میں ضعیف قرار دیا ہے۔
۲ ) اس حدیث کے دوسرے راوی "منصور بن عبد الحمید أبو نصر الباوردي" کے متعلق "لسان المیزان" 8/ 164، میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللّٰہ (م 852ھ) نے فرمایا: ان کو ابن حبان نے اپنى کتاب "الثقات" میں ذکر کر کے ان کے متعلق کہا ہے کہ جب ان سے اوپر اور ان سے نیچے کے رواى ثقہ ہوں، تب ان کى روایت معتبر سمجھی جائے گی۔ (جبكہ مذكوره روايت ميں منصور بن عبد الحمید سے نیچے جو راوى ہے، وہ "محمد بن عبد ربہ" ہے اور وہ ضعیف ہے، جبکہ ان سے اوپر جو راوى ہے وہ "حجاج بن محمد المصیصی" ہے، وہ ثقہ راوى ہے)۔
حدیث جابر رضی اللہ عنہما کے شواھد
۱) حدیثِ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"جس شخص نے فجر کى نماز امام کے ساتھ جماعت کے ساتھ ادا کى اور نماز ختم ہونے کے بعد وہ اپنى جائے نماز پر بیٹھا رہا اور اس نے سورۃ الأنعام کى ابتدائى تین آیات کى تلاوت کى تو اس پر اللہ تعالى ستر فرشتے مقرر فرما دیں گے، وہ فرشتے اللہ تعالى کى تسبیح کرتے اور اس شخص کے لیے قیامت تک کے لیے استغفار کرتے رہیں گے اور اللہ تعالى آسمان سے ایک فرشتہ نازل فرمائیں گے"۔
تخریج الحدیث:
۱) امام ابو عمرو محمد بن یحیى بن الحسن الجوری النیسابوری رحمہ اللہ (م 427ھ) نے اپنى کتاب "قوارع القرآن" ص 109 رقم الحدیث (54)، ط: مکتبۃ المعارف الریاض میں اس حدیث کو نقل کیا ہے۔
۲) امام ابو شجاع الدیلمی رحمہ اللہ (م 509ھ) نے اپنى کتاب "مسند الفردوس "اس حدیث کو نقل کیا ہے، اس کا حوالہ دے کر علامہ سیوطی رحمہ اللہ (م 911ھ) نے اپنى کتاب "تمہید الفرش" ص 69، ط: المکتب الإسلامی، میں اس حدیث کو نقل کیا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کے رواۃ میں سے کسى پر جرح نہیں کى گئى ہے۔
۲) حدیثِ انس بن مالک رضی اللہ عنہ
اس حدیث کے الفاظ وہى ہیں جو حدیث ِجابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما میں آچکے ہیں۔
تخریج الحدیث:
امام ابو عمرو محمد بن یحیى بن الحسن الجوری النیسابوری رحمہ اللہ (م 427ھ) نے اپنى کتاب "قوارع القرآن" ص 107رقم الحدیث (52)، ط: مکتبۃ المعارف الریاض میں اس حدیث کو نقل کیا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کے راوى "ابراہیم بن الحکم بن ظہیر الکوفى"کے متعلق حافظ ذہبى رحمہ اللہ (م 748ھ) نے اپنى کتاب "میزان الاعتدال" 1/ 146 ، ط: دار الکتب العلمیة بیروت میں یہ نقل کیا ہے: یہ راوى سخت شیعہ ہے، امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے اسے کذاب قرار دیا ہے اور امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف قراردیا ہے۔
۳) حدیثِ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما
اس حدیث کے الفاظ حدیثِ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کى طرح ہیں۔
تخریج الحدیث:
اس حدیث کو حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ (م 852ھ) نے اپنى کتاب "الأمالی المطلقۃ" ص 204 ، ط: المکتب الإسلامی، میں نقل کیا ہے۔
حدیث کى اسنادى حیثیت:
۱) اس حدیث کو خود حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے "غریب" قرار دیا ہے، اس حدیث میں راوى "ابراہیم بن إسحاق" کى وجہ سے یہ حدیث "غریب " قرار دى گئی ہے۔
۲) علامہ سیوطی رحمہ اللہ (م 911ھ) نے اس حدیث کو اپنى تفسیر "الدر المنثور" 6/ 10، میں نقل کرنے کے بعد اس کى سند کو "واہٍ" (ضعیف) قرار دیا ہے۔
خلاصہ بحث:
سورۃ الأنعام کی ابتدائی تین آیات کی فضیلت مندرجہ بالا چار احادیث سے ثابت ہے، اگرچہ ان احادیث کے بعض راویوں پر محدثین نے کلام کیا ہے، لیکن وہ زیادہ سخت کلام نہیں ہے، نیز یہ احادیث ایک دوسرے کا شاھد بن کر ایک دوسرے کی تقویت کا باعث بھی ہیں، لہذا فی الجملہ سورۃ الأنعام کی ابتدائی تین آیات کی فضیلت کے متعلق احادیث ثابت ہیں، لہذا ان احادیث میں بیان کردہ فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے حسب توفیق سورۃ الأنعام کی ابتدائی آیات کو فجر کی نماز کے بعد پڑھنا چاہیے اور ان احادیث کو راویوں کے ضعف کی صراحت کے ساتھ بیان کرنے کی بھی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الكشف و البيان للثعلبي: (الأنعام، رقم الحديث: 1340، 16/12، ط: دار إحياء التراث العربي، بيروت لبنان)
وأخبرنا أحمد بن أبي الفراتي، قال: أخبرنا أبو موسى، قال: أخبرنا مسدد، قال: ثنا محمد بن عبد ربه، قال: ثنا منصور بن عبد الحميد أبو نصير، عن الحجاج بن محمد، عن محمد بن مسلم، عن أبي صالح، عن جابر بن عبد الله، عن النبي ﷺ قال: "من قرأ ثلاث آيات من أول سورة الأنعام إلى قوله: (ويعلم ما تكسبون)، وكل الله به أربعين ألف ملك يكتبون له مثل عبادتهم إلى يوم القيامة، وينزل ملك من السماء السابعة، ومعه مززبة من حديد، فإذا أراد الشيطان أن يوسوس، أو يوحي في قلبه شيئا ضربه بها ضربة كان بينه وبينه سبعون حجابا، فإذا كان يوم القيامة يقول الرب تبارك وتعالى: امش في ظلي، وكل من ثمار جنتي، واشرب من ماء الكوثر، واغتسل من ماء السلسبيل، وأنت عبدي وأنا ربك".

لسان الميزان: (275/7، (7048) ط: مكتب المطبوعات الاسلامية)
"(ز): محمد بن عبد ربه بن سليمان المروزي. يروي عن الفضيل بن عياض. قال ابن حبان في الثقات: حدثنا عنه محمد بن أحمد بن أبي عون , يخطىء ويخالف. وروى له البيهقي في الشعب حديثا منكرا من روايته عن الفضل بن موسى. وعنه صالح بن كامل، وضعفه".

لسان الميزان: (164/8 (7929)، ط: مكتب المطبوعات الاسلامية)
"منصور بن عبد الحميد أبو نصر الباوردي، ذكره ابن عدي، وقال: إنما عرف برواية "التفسير" عن مقاتل، انتهى. وذكره ابن حبان في "الثقات"، روى عن مقاتل بن سليمان، روى عنه العباس، يعتبر حديثه إذا كان فوقه ودونه الثقات".

تقريب التهذيب: (ص: 895، (6291)، ط: دار العاصمة)
"محمد بن مسلم بن تدرس بفتح المثناة، وسكون الدال المهملة وضم الراء، الأسدي مولاهم، أبو الزبير المكي، صدوق إلا أنه يدلس من الرابعة، مات سنة ست وعشرين، ع".

الوسيط في تفسير القرآن للواحدي: (الأنعام، 250/2، ط: دار الكتب العلمية، بيروت لبنان)
من طريق بشير بن زاذان، حدثني أبو الحجاج رشدين بن سعد، عن محمد بن مسلم، عن أبي صالح، به، وفي آخره: "لا حساب عليك ولا عذاب".

1- شاهده من حديث عبد الله بن مسعود رضي الله عنه
قوارع القرآن لأبي عمرو الجوري: (فاتحة سورة الأنعام، ص: 109، رقم الحديث: 54، ط: مكتبة المعارف للنشر و التوزيع، الرياض)

أخبرنا أبو بكر محمد بن علي بن عمر بن خلف الوراق ببغداد في صفر سنة إحدى وتسعين وثلاث مائة قال حدثنا أبو بكر محمد بن السري بن عثمان التمار بغدادي ثقة قال حدثنا علي بن حرب الموصلي قال حدثنا أبو معاوية الضرير عن الأعمش عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله بن مسعود قال سمعت النبي ﷺ يقول: "من صلى الفجر مع الإمام في جماعة، وقعد في مصلاه، وقرأ ثلاث آيات من أول سورة الأنعام، وكل الله به سبعين ملكا، يسبحون الله، ويستغفرون له إلى يوم القيامة، وبعث الله ملكا من السماء". الحَدِيث.

2- شاهده من حديث أنس بن مالك رضي الله عنه
قوارع القرآن لأبي عمرو الجوري: (فاتحة سورة الأنعام، ص: 107 رقم الحديث: 52، ط: مكتبة المعارف للنشر و التوزيع، الرياض)

وفيما أجاز لنا أبو محمد عبد الرحمن بن محمد بن محبور قال أخبرنا أحمد بن محمد بن يحيى السلمي الدهان قال أخبرنا أحمد بن معاذ قال حدثنا إبراهيم بن الحكم بن ظهير قال أخبرني أبي عن أبي رجاء عن ثابت البناني عن أنس بن مالك عن النبي ﷺ قال من قرأ ثلاث آيات من أول سورة الأنعام إذا صلى الغداة نزل إليه أربعون ألف ملك ويكتب له مثل أعمالهم إلى يوم القيامة وينزل ملك من فوق سبع سماوات معه مرزبة من حديد فإذا أوحى الشيطان في قلب ابن آدم شيئا من الشر ضربه بها ضربة يكون بينها وبينه سبعين حجابا فإذا كان يوم القيامة قال الله له عبدي امش في ظلي وكل من ثمار جنتي الكوثر واغتسل من ماء السبيل فأنا ربك وأنت عبدي وادخل جنتي فلا حساب عليك ولا عذاب.
قال الذهبي في «الميزان» 1/ 146: إبراهيم بن الحكم بن ظُهير الكوفي، شيعي جلد. له عن شريك. قال أبو حاتم: كذاب، روى في مثالب معاوية، فمزقنا ما كتبنا عنه. وقال الدارقطني: ضعيف. وقال في (2/ 336) ترجمة أبيه الحكم بن ظُهير: قال ابن معين: ليس بثقة. وقال مَرَّةً: ليس بشيء. وقال البخاري: منكر الحديث. وقال مَرَّةً: تركوه.

3- شاهده من حديث عبد الله بن عباس رضي الله عنهما
الأمالي المطلقة لابن حجر: (ص: 204، ط: المكتب الإسلامي)

134 - ثم أملانا سيدنا ومولانا قاضي القضاة شيخ الإسلام نفع الله بعلومه آمين بتاريخ سادس عشرين جمادي الأولى عام ثلاثين وثمان مئة قال
أخبرني أبو الحسن علي بن محمد الخطيب عن سليمان بن حمزة قال أخبرنا جعفر بن علي قال أخبرنا السلفي قال أخبرنا علي بن أحمد بن بيان قال أخبرنا طلحة بن علي قال أخبرنا أحمد بن عثمان الأدمي قال حدثنا محمد بن عثمان بن أبي شيبة قال حدثنا إبراهيم بن إسحاق الصيني قال حدثنا يعقوب القمي قال حدثنا جعفر بن أبي المغيرة عن سعيد بن جبير عن ابن عباس رضي الله تعالى عنهما قال:
"من قرأ إذا صلى الغداة ثلاث آيات من أول سورة الأنعام إلى {ويعلم ما تكسبون} نزل إليه أربعون ألف ملك يكتب له مثل أعمالهم ونزل إليه ملك من فوق سبع سماوات ومعه مرزبة من حديد فإن أوحى الشيطان في قلبه شيئا من الشر ضربه ضربة حتى يكون بينه وبينه سبعون حجابا فإذا كان يوم القيامة قال الله تعالى له أنا ربك وأنت عبدي امش في ظلي واشرب من الكوثر واغتسل من السلسبيل وادخل الجنة بغير حساب ولا عذاب".
قال الحافظ: هذا حديث غريب، والمتهم به: إبراهيم بن إسحاق، وإن كان في محمد بن عثمان بعض الضعف، لكنه لم يترك، وأما إبراهيم، قال الدارقطني: متروك، وقال الأزدي: زائغ، وأما ابن حبان فذكره في "الثقات" لكن قال: ربما خالف.
والحديث ذكره السيوطي في "الدر المنثور" 6/ 10، وقال: وأخرج السلفي بسنده واه عن ابن عباس مرفوعا.
وذكره القسطلاني في "إرشاد الساري" 3/ 26 وقال: وفي جزء ابن الصقر عن ابن عباس السادسة والأربعون: من قرأ إذا صلّى الغداة ثلاث آيات من سورة الأنعام إلى: (ويعلم ما تكسبون)، وهو ضعيف.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 862 Nov 25, 2022
sorah anaam ki ibtidai / ebtidaye teen ayaat parhne ki fazilat se / mutaliq hadis ki tehqiq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.