سوال:
ایک عورت کا انتقال ہوا ورثاء میں شوہر، پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، مرحومہ کی میراث کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو کل چھپن (56) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو چودہ (14)، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چھ (6) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تین حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے شوہر کو %25 فیصد، ہر ایک بیٹے کو %10.71 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو %5.35 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالي: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی