سوال:
مفتی صاحب! دورانِ نماز امام صاحب سے قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہوئے غلطی ہوجانے پر مقتدی لقمہ دے دے اور امام لقمہ لے کر قراءت صحیح کرلے تو کیا اس لقمہ لینے پر امام اور مقتدی پر سجدہ سہو لازم ہوجائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ اگر امام دورانِ نماز قراءت میں غلط کررہا ہو تو مقتدی کا امام کو لقمہ دینا جائز ہے اور اس لقمہ دینے سے امام اور مقتدی پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا۔
باقی امام کو کب لقمہ دینا چاہیے اور کب نہیں؟ اس مسئلہ کی تفصیل کے لیے دارالافتاء کی طرف سے جاری کیے گئے فتوی کا مطالعہ فرمالیں:
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=935
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندیة: (99/1، ط: دار الفکر)
والصحيح أنها لا تفسد صلاة الفاتح بكل حال ولا صلاة الإمام لو أخذ منه على الصحيح، هكذا في الكافي.
ويكره للمقتدي أن يفتح على إمامه من ساعته لجواز أن يتذكر من ساعته فيصير قارئا خلف الإمام من غير حاجة. كذا في محيط السرخسي ولا ينبغي للإمام أن يلجئهم إلى الفتح؛ لأنه يلجئهم إلى القراءة خلفه وإنه مكروه بل يركع إن قرأ قدر ما تجوز به الصلاة وإلا ينتقل إلى آية أخرى. كذا في الكافي وتفسير الإلجاء أن يردد الآية أو يقف ساكتا. كذا في النهاية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی