سوال:
مفتی صاحب! بیٹی کے رشتہ کے سلسلہ میں جنہوں نے رابطہ کیا ہے، ان کے والد کا اسٹیٹ ایجنسی کا کاروبار ہے جبکہ لڑکا فارما سیٹیکل کمپنی میں جاب کرتا ہے، اس رشتہ میں بظاہر کوئی برائی نظر نہیں آئی سوائے اسٹیٹ ایجنسی کے کام کے
اس معاملہ میں کچھ شبہات کا شکار ہیں۔ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرما دیں۔
جواب: اسٹیٹ ایجنسی کا کام فی نفسہٖ جائز ہے، اور شرعی اصولوں کے روشنی میں کیے جانے والے اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے۔ اس لیے صرف اس کاروبار کی وجہ سے رشتہ سے انکار کرنا مناسب نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس جب کوئی ایسا شخص (نکاح کا پیغام لے کر) آئے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد برپا ہو گا۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر اس میں کچھ ہو؟ آپ نے تین بار یہی فرمایا: ”جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص آئے جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ (ترمذی، حدیث نمبر:1085)
نوٹ: اسٹیٹ ایجنسی کے کاروبار کے بارے میں مزید تفصیل کے لیے درالافتاء الاخلاص کا فتویٰ نمبر: 2352 ملاحظہ فرمائیں:
https://alikhlasonline.com/detail.aspx?id=2352
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
جامع ترمذی: (رقم الحدیث:1085، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ أَبِي حَاتِمٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ فِيهِ قَالَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
رد المحتار: (باب الإجارۃ الفاسدة، 47/6، ط: دار الفکر)
إجارۃ السمسار والمنادي والحمامي والصکاک وما لا یقدر فیہ الوقت ولا العمل تجوز لما کان للناس بہ حاجۃ ویطیب الأجر الماخوذ لو قدر أجر المثل۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی