آپریشن کے دوران بےہوش (Unconscious) رہنے کی وجہ سے نمازوں کا حکم
(باشتراک املا و دارالافتاء الاخلاص)

آپریشن کے دوران بےہوش (Unconscious) رہنے کی وجہ سے نمازوں کا حکم

حضوراکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:
إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ العَبْدُ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلاَتُهُ
ترجمہ:قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے اس کی نماز کا حساب کیاجائے گا۔
(ترمذی، حدیث نمبر:413)

لہذا فرض نمازوں کا اہتمام کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر ضروری ہے، احادیث میں نماز کے اہتمام کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
چنانچہ حدیث مبارک میں ہے:
حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی بیماری ہوگئی تو میں نے آپﷺ سے نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپﷺ نےفرمایا: "کھڑے ہوکر نماز پڑھو،اور اگر (عذر کی وجہ سے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے پر ) قادرنہ ہوسکو تو بیٹھ کر پڑھو،اور اگر (بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی ) قادر نہ ہو ، تو لیٹ کرپڑ ھو"
(بخاری، حدیث نمبر: 1117)

البتہ اگر کسی شخص کاآپریشن ہو، اور وہ مسلسل بےہوشی کی وجہ سے ایسی حالت میں ہو کہ نماز کی اطلاع دینے کے باوجوداسے خبر نہ ہوسکے، تو ایسے مریض کی نمازوں سے متعلق حکم مندرجہ ذیل ہے:
اگروہ مریض مسلسل چوبیس (24)گھنٹےسے زیادہ بے ہوش(Unconscious) رہا ہو، اور اس دوران اس کی چھ (6)یا اس سے زائد نمازیں فوت ہوگئی ہوں، تو وہ تمام نمازیں اس مریض کے ذمہ سے معاف ہوجائیں گی، اورہوش میں آنے کے بعد مریض کےذمہ ان نمازوں کی قضاء لازم نہیں ہوگی۔
لیکن اگر وہ مریض چوبیس گھنٹے یا اس سے کم بے ہو ش رہا، اور اس دوران پانچ یا اس سے کم نمازیں فوت ہوئی ہوں، تو ہوش میں آنے اور صحت یابی کے بعد ان تمام نمازوں کو قضاء کرنا لازم ہوگا، اور اگر وہ صحت یابی کے بعدان نمازوں کی قضاء نہ کرسکا، تو اس کے ذمہ ان نمازوں کے بارے میں فدیہ کی وصیت کرنا واجب ہے۔
(کذا فی الفتاوی الهندیة، و رد المحتار )


Print Views: 670

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2023.